أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قَالَ فَمَا خَطۡبُكُمۡ اَيُّهَا الۡمُرۡسَلُوۡنَ‏ ۞

ترجمہ:

ابراہیم نے پوچھا اے فرشتو ! تمہیں اور کیا کام ہے ؟

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (ابراہیم نے) پوچھا اے فرشتو ! تمہیں اور کیا کام ہے ؟۔ انہوں نے کہا نے شک ہم مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں۔ آل لوط ! کے سوا بیشک ہم ان سب کو بچالیں گے، سو اس کی بیوی کے بیشک ہم فیصلہ کرچکے ہیں کہ بلا شبہ وہ عذاذب میں باقی رہ جانے والوں میں سے ہے ( الحجر : 60 ۔ 57) 

خطیب کے معنی ہیں عظیم الشان کام حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے جب یہ دیکھا کہ ان کے پاس متعدد فرشتے آئے ہیں تو انہوں نے جان لیا کہ وہ ان کے پاس صرف بیٹے کی بشارت دینے نہیں آئے بلکہ وہ کسی اور زبر دست کام کے لیے آئے ہیں اس لیے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے پوچھا اے فرشتو تم اور کس کام کے لیے آئے ہو ؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ ہم حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم کی منکروں اور مجرموں کو عذاب دینے کے لیے آئے ہیں ماسوا ان لوگوں کے جو حضرت لوط (علیہ السلام) کے متبع اور ان کی قوم کے مومنین ہیں ہم ان سب کو نجات دے دیں گے اور منکرین پر عذاب نازل کریں گے۔

فرشتے جو حضرت لوط (علیہ السلام) کے پاس آئے تھے اور ان سے جو گفتگو کی تھی اس کی مکمل تفسیر ہم ھود :70۔ 69، میں بیان کرچکے ہیں اور ان کا کچھ تذکرہ ہم نے ابراہیم : 41 ۔ 35، میں بھی کیا ہے سو جو قارئین ان آیات کی تفسیر میں مکمل بصیرت حاصل کرنا چاہتے ہوں وہ ان آیتوں کی تفسیر کا مطالعہ فرمالیں۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 15 الحجر آیت نمبر 57