کورونا وائرس: اسباب وعلاج

تحریر: محمد ہاشم اعظمی مصباحی
آج پوری دنیا کو ایک وبائی بیماری نے پریشان کر رکھا یے جو اللہ کا قہر بن کر ملک درملک گردش کرتی ہوئی ہمارے وطن عزیز ہندوستان میں بھی پہونچی ہوئی ہے کرونا وائرس کی شہرت ودہشت بام عروج پر جس نے جوانوں، بزرگوں، عورتوں اور معصوم بچوں سمیت سب کو پریشان کر رکھا ہے۔اس مرض کے تعلق سے یہ بات قصداً مشہور کی گئی ہے کہ یہ ایک لا علاج بیماری ہے حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ  اللہ نے ہر بیماری کا علاج رکھا ہےجیسا کہ ارشاد فرمایا:مَا أَنْزَلَ اللَّهُ دَاءً إِلَّا أَنْزَلَ لَهُ شِفَاءً(بخاري ح، 5678).اور ایک جگہ فرمایا:اللہ نے ہر نازل شدہ بیماری کے لئےاس مرض سے شفا بھی نازل فرمائی ہے جاننے والے اس کو جانتے ہیں اور نہ جاننے والے نہیں جانتے۔(رواه أحمد في مسنده،حدیث، 3578)اس بیماری کو حکیم اجمل خان نے آج سے تقریبا سو سال پہلے ہی اپنی تحقیق انیق سے دریافت کرلیا تھا اور اس کو نزلہ زکام وبائی، یا انفلو نزا (Influenza) كا نام دياتھا میرے ہاتھ میں اس وقت حاذق نامی ایک طبی کتاب یے جس پر مصنف کی جگہ پر حکیم اجمل خاں صاحب کا نام درج ہے۔جو ادارہ کتاب الشفاء، دریا گنج، دہلی، سے سن 2002ء میں چھپی ہے۔اس کتاب کے صفحہ نمبر 78 تا 81 پر اس بیماری کا مکمل تعارف احتیاطی تدابیر اور علاج درج ہے۔اب آپ اس کی مکمل تفصیلات پڑھ کر خود فیصلہ کریں کہ یہ آج کا کرونا وائرس وہی بیماری ہے یا نہیں.لیجئے اس کتاب سے کچھ اقتباسات آپ کی خدمت میں پیش ہے”جس طرح کہ طاعون، ہیضہ اور دیگر وبائی امراض بعض ایام میں وبا کے طور پر ظاہر ہوکر دفعتاً صدہا جانوں کو لقمہء اجل بنا دیتے ہیں تحقیق جدید سے ثابت ہے کہ نزلہ اور زکام کا حملہ بعض دفعہ وبائی طور پر بھی ہوتا ہے” پھر حکیم صاحب نے اس کے اسباب پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک زہریلے مادے کا تذکرہ کیا جسے ہم آج وائرس کا نام م دے رہے ہیں.مزید لکھتے ہیں: اس مرض کا باعث ہوا میں ایک زہریلے اثر کا پیدا ہونا ہے جو سانس لینے کے ساتھ ہوا کے ہمراہ جسم میں داخل ہوجاتا یے یہ مرض اکثر جاڑوں میں ہوتا ہے بعض مرطوب نشیبی جگہوں میں یہ مرض اکثر پیدا ہوتا ہے اور ایک مقام سے پیدا ہوکر فوراً ہی دوسرے مقامات میں پھیل جاتا ہے جوان آدمی کی بہ نسبت بوڑھے اور بچے اس مرض میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔اب آپ ہی بتائیں کیا اس مرض میں ذکر کی گئی علامات وہی نہیں ہیں جوکورونا وائرس سے متعلق ہیں. آپ کی حیرانی تو اس وقت اور بڑھے گی جب آپ حکیم صاحب کی ذکر کردہ علامات ملاحظہ فرمائیں گے۔علامات: پیشانی اور کمر میں درد ہوکر دفعتاً مریض کو بخار چڑھ جاتا ہے بعض مریضوں کو یہ بخار لرزے سے ہوتا ہے اور بعض کو بغیر لرزے کے آنکھوں اور تمام عضلات جسم میں درد معلوم ہوتا ہے اور اس دوران سر کی شکایت ہوتی ہے گلا درد کرتا ہے آواز بیٹھ جاتی ہے سینے پر بوجھ اور تناؤ معلوم ہوتا ہےخشک کھانسی ہوتی ہے سانس مشکل سے آتی ہے مریض کی بھوک زائل ہوجاتی ہے ابکائیاں آتی ہیں اگر عوارضات شدید ہوں تو انجام اچھا نہیں ہوتا بعض دفعہ ناک اورحلق کی سوزش آگےہواکی نالیوں تک بڑھ کرشدیدکھانسی اور نمونیہ پیداکردیتی ہیں مزیداس کی خاص علامات بتا تے ہیں:دفعتاً مرض کا حملہ ہونا اور بہت سے اشخاص کا مبتلاءِ مرض ہو جانا اور اس کی خاص تشخیصی علامات ہیں۔اس مرض کے خاتمہ کی مدت بتاتے ہوئے یوں لکھتے ہیں:اگر عوارضات شدید نہ ہوں اور اس مرض کے ساتھ کوئی دوسرا مرض شامل نہ ہو تو ایک ہفتہ کے اندر اندر مریض کو آرام ہو جاتا ہے عام لوگ جو ابھی اس مرض کی زد میں نہیں آئے ہیں ان کو بطور احتیاط جو باتیں حکیم اجمل خان صاحب نے بتائی ہیں ان پر غور کریں لکھتے ہیں:بطور حفظ ما تقدم اس وبا کے زمانے میں چائے کا استعمال ضروررکھنا چاہیے غذا میں احتیاط رکھنا بھوک سے کم کھانا قبض نہ ہونے دینا اور کھلی تازہ ہوا میں رہنا جسم ولباس صاف ستھرا رکھنا اس مرض کے حملے سے بچاتا ہے اور حالت مرض میں دی گئی ہدایات پر ایک نظر ضرور ڈالیں لکھتے ہیں:حالت مرض میں مریض کو ایک علاحدہ کمرے میں آرام سے لٹائیں.پھر اس کے بعد علاج کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:شروع میں معدہ اور آنتوں کی صفائی کے لئے قرص ملین چار عدد نیم گرم پانی کے ساتھ دیں تاکہ دو تین دست آکر معدہ کی صفائی ہو جائے۔اس کے بعد اس بیماری سے علاج کا مکمل نسخہ درج فرمایا خواہش مند حضرات اصل کتاب سے رجوع کرسکتے ہیں اخیر میں پرہیز بیان کرتے ہوئے کہا:جن چیزوں سے زکام اور نزلہ میں پرہیز کرنا واجب ہے وہی ملحوظ خاطر رکھیں غذا کے طور پر لطیف اور سریع الہضم چیز مثلاً شوربہ، یخنی آش، جو میں شربت بنفشہ ملاکر یا مونگ کی دال چپاتی کےساتھ دیں پانی کی جگہ مکوہ عرق گاؤزبان نیم گرم پلائیں۔