أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَكُلِىۡ وَاشۡرَبِىۡ وَقَرِّىۡ عَيۡنًا‌ ۚ فَاِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الۡبَشَرِ اَحَدًا ۙ فَقُوۡلِىۡۤ اِنِّىۡ نَذَرۡتُ لِلرَّحۡمٰنِ صَوۡمًا فَلَنۡ اُكَلِّمَ الۡيَوۡمَ اِنۡسِيًّا ۞

ترجمہ:

سو کھائو اور پیو اور آنکھ ٹھنڈی رکھو، پس تم جب بھی کسی انسان کو دیکھو تو اس سے (اشارہ سے) کہو کہ میں نے رحمٰن کے لئے یہ نذر مانی ہے کہ میں آج ہرگز کسی انسان سے بات نہیں کروں گی

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : سوکھاؤ اور پیو اور آنکھ ٹھنڈی رکھو، پس تم جب بھی کسی انسان کو دیکھو تو اس سے (اشارہ سے) کہو کہ میں نے رحمٰن کے لئے یہ نذر مانی ہے کہ میں آج ہرگز کسی انسان سے بات نہیں کروں گی۔ (مریم :26)

خاموشی کا روزہ رکھنا غیرمشروع ہے 

سابقہ شریعتوں میں خاموشی کا رکھنا جائز تھا، صوم کا معنی ہے کسی کام سے رکنا اور صمت کا معنی ہے بولنے سے رکنا، اس لئے صوم کو صمت سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔ آیا ہماری شریعت میں بھی خاموشی کا روزہ رکھنا جائز ہے یا نہیں ڈ بعض علماء نے یہ کہا کہ آدمیوں کے ساتھ کلام سے رکنا اور اللہ کو یاد کرنے کے لئے اپنے ذہن کو فارغ رکھنا یہ بھی ایک نوع کی عبادت ہے، لیکن صحیح یہ ہے کہ چپ کا روزہ رکھنا جائز نہیں ہے، کیونکہ اس میں نفس کو تنگی اور عذاب میں مبتلا کرنا ہے، جیسے کوئی آدمی دھوپ میں کھڑے ہونے کی نذر مان لے۔

حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ دے رہے تھے آپ نے ایک شخص کو کھڑے ہوئے دیکھا، آپ نے اس کے متعلق پوچھا، صحابہ نے کہا وہ ابواسرائیل ہے اس نے نذر مانی ہے کہ وہ کھڑا رہے گا اور بیٹھے گا نہیں اور نہ سایہ طلب کرے گا اور نہ کسی سے بات کرے گا اور روزہ سے رہے گا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس سے کہو کہ بات کرے اور سایہ طلب کرے اور بیٹھے اور اپنا روزہ پورا کرے۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث :6704)

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 19 مريم آیت نمبر 26