أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَاَنَا اخۡتَرۡتُكَ فَاسۡتَمِعۡ لِمَا يُوۡحٰى‏ ۞

ترجمہ:

اور میں نے آپ کو اپنی رسالت کے لئے چن لیا ہے پس جو وحی کی جائے اس کو بغور سنیے

حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو منصب نبوت پر فائز کرنا اور آپ کو نماز پڑھنے کا حکم دینا 

طہ :13 میں فرمایا اور میں نے آپ کو اپنی رسالت کے لئے چن لیا ہے، یعنی آپ کی قوم میں سے آپ کو نبی اور رسول بنانے کے لئے منتخب فرما لیا ہے اس سے معلوم ہوا کہ کسی شخص کے ذاتی استحقاق کی وجہ سے اس کو نبی نہیں بنایا جاتا یہ اللہ تعالیٰ کا فضل اور احسان ہے وہ جس کو چاہے اپنا فضل عطا فرماتا ہے، اللہ تعالیٰ کے علم میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نبی تو پہلے سے تھے اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو نبی بنانے کا اعلان فرمایا ہے اس کو بعثت کہتے ہیں۔

القرآن – سورۃ نمبر 20 طه آیت نمبر 13