أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قَالَا رَبَّنَاۤ اِنَّـنَا نَخَافُ اَنۡ يَّفۡرُطَ عَلَيۡنَاۤ اَوۡ اَنۡ يَّطۡغٰى ۞

ترجمہ:

ان دونوں نے کہا اے ہمارے رب ! ہمیں خطرہ ہے کہ وہ ہم پر زیادتی کرے گا یا سرکشی کرے گا

فرعون سے حضرت موسیٰ کے خوف کی توجیہ اور فرط کا معنی 

طہ :45 پر یہ اعتراض ہوتا ہے کہ حضرت موسیٰ نے یہ دعا کی تھی کہ اے رب میرا سینہ کھول دے اور میرا کام مجھ پر آسان کر دے، پھر ان کو یہ خوف کیوں ہوا کہ فرعون ان پر زیادتی یا سرکشی کرے گا اس کا جواب یہ ہے کہ شرح صدر اور سینہ کھولنے کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام کو منضبط کرنے پر ان کے سینہ کو قوی کر دے، اور کام آسان ہونے کے معنی یہ ہے کہ وہاحکام شرعیہ کی اس طرح تبلیغ کریں کہ اس میں سہو اور نسیان نہ آسکے اور تبلیغ کرنے میں کوئی خوف اور خطرہ نہ ہو یہ الگ چیز ہے۔

قرآن مجید میں ان یفرط کا لفظ ہے جس کا ترجمہ ہم نے زیادتی کرنا کیا ہے۔ فرط کا ایک معنی سبقت ہے جو پانی پلانے والا حوض پر پہلے پہنچ جائے اس کو فارط کہتے ہیں اور جو گھوڑا دوسرے گھوڑوں پر سبقت کرے اس کو فرط کہتے ہیں، اس صورت میں معنی یہ ہے کہ ہم کو خطرہ ہے کہ وہ ہم کو سزا دینے میں سبقت کرے گا، دوسرا معنی یہ ہے کہ یہ افرط غیرہ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے کسی کو کسی کام پر ابھارنا اس صورت میں معنی یہ ہے کہ کوئی ابھارنے والا فرعون کو ہمیں سزا دینے پر ابھارے گا اور وہ ابھارنے والا شیطان ہوگیا یا اس کا خدائی کا دعویٰ ہوگا یا سلطنت کی خواشہ ہوگی یا اس کی قوم کے متکبرین ہوں گے اور یہ فرط ابھارنے والا شیطان ہوگا یا اس کا خدائی کا دعویٰ ہوگا یا سلطنت کی خواہش ہوگی یا اس کی قوم کے متکبرین ہوں گے اور یہ فرط افراط سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے وہ ہم پر زیادتی کرے گا اور وہ ہم پر سرکشی کرے گا اس کا معنی یہ ہے کہ وہ ہم کو قتل کر ڈالے گا۔ (تفسیر کیرج ٨ ص 54، مطبوعہ داراحیاء التراث العربی بیروت 1415 ھ)

اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت ہارون (علیہ السلام) کے خوف کو زائل کرنے کے لئے فرمایا، بیشک میں تم دونوں کے ساتھ ہوں، میں سن رہا ہوں اور میں دیکھ رہا ہوں۔ تمہارے دلوں میں جو یہ خوف ہے کہ وہ تمہارے ساتھ زیادتی یا سرکشی کرے گا سو تم اس سے مت ڈرو میں تمہاری حفاظت کروں گا تم اس سے جو بات کرو گے میں اس کو سن رہا ہوں گا، میں اس کو تمہارا کلام سننے کے لئے مسخر کر دوں گا اور میں اس کی حرکتوں کو دیکھ رہا ہوں گا وہ تمہیں ضرر پہنچانے پر قادر نہیں ہو سکے گا۔ میں تمہاری مدد کے ئے فرعون پر گرفت کرنے کے لئے تمہارے ساتھ ہوں۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 20 طه آیت نمبر 45