بڑے افسوس کی بات

میں اپنی ہی بات بتاوٗں ہمارے یہاں ہسپٹال میں قریبا بیس ہفتوں پر حاملہ عورت کا اسکان ہوتا ہے،اور پیٹ میں پرورش پانے والا بچہ کس حالت میں ہے اسے دیکھا جاتا ہے،پہلے وہ پوچھنے ہر بتا دیتے تھے کہ وہ جنین لڑکا ہے یا لڑکی مگر اپنی کچھ مسلمان عورتوں نے لڑکی کی خبر پاکر ناراضگی کا اظھار کیا،اور رونا دھونا شروع کر دیا تو اب انہوں نے یہ قانون بنا دیا کہ اسکان وہ اپنی جانچ کے لئے کریں گے،تعیین کسی کو بتائی نہ جائے گی،ہماری وجہ سے انہوں قانون ہی تبدیل کر دیا،میں نرس سے پوچھا آپ دیکھتے ہیں تو بتاتے کیوں نہیں تو اس نے مذکورہ سبب بتایا مجھے بڑا افسوس ہوا کہ ہمارے اسلام نے جس جھالت کا خاتمہ کیا وہی جھالت ہم میں پلٹ کے آگئی کہ پھر لوگ انہیں طعنہ دینا شروع کر دئے جو اپنے دین کے داعی تھے،خدارا تھوڑا سا غور کیجیئے ہم مسلمان ہیں اور لوگ ہمیں مسلمان کی حیثیت سے دیکھ رہے ہیں اور ہمارے کردار کو اسلام کہہ رہے ہیں،کیا ہم اپنے کردار سے اسلام کو بدنام کریں گے؟نہیں کرنا چاہتے اور مسلمان مسلمان ہو کر یہ چاہ بھی نہیں سکتا ہے مگر صر نہ چاہنے سے کام نہیں چلے گا ہم تو نہیں چاہتے مگر ہمیں دیکھ کر غیر تو یہی چا رہا ہے تو پھر ہمیں اپنے آپکو کامل مسلمان بنا لینا چاہیئے