أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَفَلَمۡ يَهۡدِ لَهُمۡ كَمۡ اَهۡلَكۡنَا قَبۡلَهُمۡ مِّنَ الۡقُرُوۡنِ يَمۡشُوۡنَ فِىۡ مَسٰكِنِهِمۡ‌ؕ اِنَّ فِىۡ ذٰ لِكَ لَاٰيٰتٍ لِّاُولِى النُّهٰى۞

ترجمہ:

کیا انہوں نے اس سے ہدایت نہیں پائی کہ ہم ان سے پہلے کتنی بستیوں کو ہلاک کرچکے ہیں۔ جن کے رہنے کیی جگہوں میں یہ لوگ چل پھر رہے ہیں، بیشک اس میں عقل والوں کے لئے ضرور نشانیاں ہیں ؏

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : کیا انہوں نے اس سے ہدیات نہیں پائی کہ ہم ان سے پہلے کتنی بستیوں کو ہلاک کرچکے ہیں، جن کی رہنے کی جگہوں میں یہ لوگ چل پھر رہے ہیں۔ بیشک اس میں عقل والوں کے لئے ضرور نشانیاں ہیں۔ (طہ :128)

اس سے پہلی اللہ تعالیٰ نے یہ بیان فرمایا تھا جو شخص اللہ عزوجل کے ذکر اور اس کے دین سے اعراض کرتا ہے اس کا قیامت کے دن کس طرح حشر کیا جائے گا، اب اس کے بعد یہ بتایا کہ دنیا میں ہونے والے واقعات سے انسانوں کو یہ سبق حاصل کرنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی تکذیب کرنے والوں کا کیا انجام ہوتا ہے۔

اس آیت کا معنی یہ ہے کہ کیا اہل مکہ کو ان کی خبر معلوم نہیں ہوئی جو ان سے صدیوں پہلے اپنے گھروں میں رہتے تھے، یعنی جب اہل مکہ تجارت کرنے اور اپنی روزی طلب کرنے کے لئے سفر پر نکلتے ہیں اور پچھلی امتوں کے شہروں کے کھنڈرات دیکھتے ہیں اور ان بستیوں کو دیکھتے ہیں جو اپنی بنیادوں پر گری پڑی ہیں تو کیا ان کو یہ خوف لاحق نہیں ہوتا کہ اگر وہ اسی طرح اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تکذیب کرتے رہے تو ان پر بھی وہ عذاب آسکتا ہے جو پچھلی امتوں پر آچکا ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 20 طه آیت نمبر 128