امام احمد رضا خان اور تحقیق

🖊محمداشفاق مدنی

امام احمد رضا خان اپنے وقت کے بہترین محقق ثابت ہوئے جن کی تحقیق کو ہر کسی نے پسند کیا اُن کی تحقیق قرآن و حدیث اور فقہی علوم کے ساتھ ساتھ اجرامِ فلکی میں بھی مثالی رہی زمین کی حرکت پر جس طرح اُس وقت کے سائنسدانوں کی تحقیق مختلف تھی ان کی تحقیق بھی سائنسدانوں کے اُس گروہ جو زمین کی حرکت کا قائل ہے اُس کے مخالف تھی لیکن امام احمد رضا خان نے من گھڑت قصّوں اور فضول گالم گلوچ سے اپنا موقف پیش نہیں کیا بلکہ اس بارے دلائل سے مزین رسائل تحریر فرمائے جو آج بھی موجود ہیں رسائل کے نام

(1)نزول آیاتِ فرقان بسکون زمین و آسمان(قرآنی آیات سے زمین وآسمان کے ساکن ہونے کا ثبوت (۱۳۳۹ھ)

(2)معینِ مبین بہردور شمس و سکونِ زمین(امریکی منجم پروفیسر البرٹ ایف پورٹا کی پیشگوئی کا سترہ وجوہ سے رَد(۱۳۳۸ھ)

(3)فوزِ زمین در رَدِّ حرکتِ زمین(حرکت زمین کے نظریہ کا دلائل عقلیہ وبراہین فلسفہ سے زوردار رَد(۱۳۳۸ھ)

اُس وقت جو ابحاث اور دعوے سامنے آئے حضرت نے اپنی تحقیق لوگوں کے سامنے پیش کی وسائل کی کثرت کی بنیاد پر سائنس اس بارے مزید تحقیق کرتی گئی یہاں تک کہ خلائی سفر کا باقاعدہ آغاز ہوا بہت ساری نئی باتیں سامنے آئیں خلائی سفر کی ویڈیوز اور تحقیقات سے مزید شگوفے پھوٹے

سوشل میڈیا کے دور میں دوبارہ زمین کی حرکت و سکون کی بحث گرم ہوئی بحث کا جنم لینا انسانی زندگی کا حصہ ہے لیکن کسی محقق کو بُرے الفاظ سے یاد کرنا اپنے خون کو گالی دینے کے مترادف ہے امام احمد رضا خان اگر آج حیات ہوتے تو مزید تحقیق فرماتے اور جو بھی موقف ہوتا اُسے دلائل سے پیش کرتے ہو سکتا وہ زمین کے بارے قرآن و حدیث کے دلائل کے معانی و مفاہیم پر مزید غور فرماتے اور مطالب ہمارے سامنے رکھتے کیونکہ اللہ نے اُن کو قرآن و حدیث سمجھنے کے لیے کئی علوم پر مہارت تامہ عطا فرمائی اگر رجوع ممکن ہوتا تو وہ رجوع فرماتے ورنہ دلائل قاہرہ و باہرہ کے انبار لگاتے

دورِ حاضر میں سائنس اپنے موقف پر نظر آنے والے دلائل پیش کر رہی ہی اور دوسری جانب مذہبی فلسفی محقق میدان میں نا ہونے کے برابر ہیں اس لیے فیس بُک پر سوائے جھگڑے کے کچھ نظر نہیں آتا ویسے اندلسی مسلمان سائنسدان ابواسحٰق ابراہیم بن یحییٰ 1080ء کی تحقیق بھی قابلِ غور ہے کہ زمین اپنے اوپر رہنے والوں کے لیے ساکن ہے اور جو اس کی کششِ ثقل سے باہر ہیں ان کے لیے متحرک

اس مقدمے کا درست فیصلہ مذہب کی نظر میں کیا ہے یہ تو دورِ حاضر کے مذہبی فلسفی محقیقین موجودہ سائنسی نظریات اور قرآن و حدیث کا فہم سامنے رکھ کر ہی پیش کر سکتے ہیں

مجھے صرف اتنی بات کرنی ہے امام احمد رضا خان کی کُتب کا مطالعہ فرمائیں ان کا علمی کمال ، فہم ، ادراک اور دلائل پر دسترس آپ کو سمجھ آئے گئی ۔۔۔۔