أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَمِ اتَّخَذُوۡۤا اٰلِهَةً مِّنَ الۡاَرۡضِ هُمۡ يُنۡشِرُوۡنَ‏ ۞

ترجمہ:

کیا ان لوگوں نے جن کو زمین میں معبود قرار دیا ہوا ہے وہ مردہ کو زندہ کرسکتے ہیں

کافر حیات بعد الموت کے قائل نہیں پھر ان پر بتوں کے زندہ نہ کرسکنے کا اعتراض کیوں ہے ؟

اللہ تعالیٰ نے فرمایا : کیا ان لوگوں نے جن کو زمین میں معبود قرار دیا ہوا ہے وہ (مردہ کو) زندہ کرسکتے ہیں ؟ اس پر یہ اعتراض ہوتا ہے کہ کفار اور مشرکین نے تو اپنے معبودوں کے متعلق یہ دعویٰ نہیں کیا تھا کہ وہ مردوں کو زندہ کرسکتے ہیں بلکہ ان کے نزدیک تو مردوں کو زندہ کرنا بہت بعید تھا، کیونکہ وہ یہ مانتے تھے کہ آسمان اور زمینوں کو پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے اس کے باوجود وہ مردوں کو دوبارہ زندہ کئے جانے کا انکار کرتے تھے وہ یہ کہتے تھے :

من یحی العظام وھی رمیم (یٰسین :78) ان ہڈیوں کو بوسیدہ ہونے کے بعد کون زندہ کرے گا ؟ تو جب وہ اللہ تعالیٰ کو خالق ماننے کے باوجود یہ نہیں مانتے کہ وہ مردوں کو زندہ کرسکتا ہے تو اپنے بتوں کے لئے مردوں کو زندہ کرنے کی طاقت کیا مانیں گے۔

اس اعتراض کا ایک جواب یہ ہے کہ جب وہ بتوں کی عبادت میں مشغول ہوگئے اور عبدت کا فائدہ ثواب کی صورت میں مترتب ہونا ضروری ہے پس ان کا بتوں کی عبادت کرنا اس بات کو واجب کرتا ہے کہ وہ بتوں کو عبادت کا اجر وثواب عطا کرنے والا مانیں اور بہت سے لوگوں کو اس زندگی میں اپنے کاموں پر اجر و وثاب نہیں ملتا اس لئے لازم آئے گا کہ وہ اپنے بتوں کے لئے یہ مانتے ہوں کہ وہ اس زندگی کے بعد انہیں دوسری زندگی دینے پر قادر ہوں اور ان کا بتوں کو معبود ماننا اس بات کو واجب کرتا ہے کہ وہ بتوں کو حیات آفرینی اور زندگی دینے پر قادر مانیں۔

اس اعتراض کا دوسرا جواب یہ ہے کہ ہرچند کے ینشرون کا معنی موت کے بعد زندگی دینا ہے لیکن مجازاً اس سے ابتداء زندگی دینا بھی مراد ہوسکتا ہے یعنی کسی کو پیدا کرنا، مطلب یہ ہے کہ یہ کافر جن بتوں کو معبود مانتے ہیں کیا وہ کسی چیز کو پیدا کرسکتے ہیں اور جب وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کرسکتے تو پھر ان کو معبود ماننا صحیح اور درست نہیں ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 21 الأنبياء آیت نمبر 21