أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

كُتِبَ عَلَيۡهِ اَنَّهٗ مَنۡ تَوَلَّاهُ فَاَنَّهٗ يُضِلُّهٗ وَيَهۡدِيۡهِ اِلٰى عَذَابِ السَّعِيۡرِ ۞

ترجمہ:

جس کے متعلق (لوح محفوظ میں) یہ لکھا جا چکا ہے کہ جو اس کو دوست بنائے گا وہ اس کو گمراہ کر دے گا اور اس کو بھڑکتی ہوئی آگ کے عذاب کی طرف لے جائے گا۔

بدمذہبوں سے دوستی رکھنے کی ممانعت 

الحج : ٤ میں فرمایا : جس کے متعلق لوح محفوظ میں یہ لکھا جا چکا ہے کہ جو اس کو دوست بنائے گا وہ اس کو گمراہ کر دے گا اور اس کو بھڑکتی ہوئی آگ کی طرف لے جائے گا۔

اس آیت کے دو محمل ہیں ایک یہ کہ جو شخص حشر اور قیامت کا انکار کرتا ہے اور اس میں جدال اور جھگڑا کرتا ہے، اس کے متعلق لوح محفوظ میں لکھ دیا ہے کہ وہ لوگوں کو جنت سے گمراہ کر دے گا اور دوزخ کی طرف لے جائے گا۔ اس کا دوسرا محمل یہ ہے کہ جو شخص سرکش شیطان کی پر یوی کرتا ہے اور اس سے دوستی رکھتا ہے تو وہ شیطان اس کو جنت سے گمراہ کر دے گا اور دوزخ کی طرف لے جائے گا، اس سے مقصود یہ ہے کہ سرکش شیطانوں اور بد مذہب لوگوں سے دسوتی نہ رکھی جائے اور ان سے محبت کا تعلق نہ رکھا جائے۔ حدیث میں ہے :

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرت یہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عنقریب میری امت کے آخر میں ایسے لوگ (ظاہر) ہوں گے جو تم سے ایسی باتیں کریں گے جو تم نے سنی ہوں گی نہ تمہارے باپ دادا نے تم ان سے دور رہنا وہ تم سے دور رہیں۔ (مقدمہ صحیح مسلم باب : ٦ رقم الحدیث : ١ ص 254، مطبوعہ نزار مصطفیٰ مکہ مکرمہ، مسند حمد ج ٢ ص 321، قدیم، مسند احمد رقم الحدیث :8250، جدید المستدرک ج ١ ص 103 قدیم المستدرک رقم الحدیث :357 جدید کنزالعمال رقم الدیث :28990 جمع الجوامع رقم الحدیبث :13080)

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آخر زمانہ میں دجالوں اور کذابوں کا ظہور ہوگا وہ تم کو ایسی باتیں سنائیں گے جو تم نے سنی ہوں گی نہ تمہارے باپ دادا نے، تم ان سے دور رہنا وہ تم سے دور رہیں، کہیں وہ تم کو فتنہ میں نہ ڈال دیں، کہیں تم کو گمراہ نہ کردیں۔ (مقدمہ صحیح مسلم ج ١ ص 254، مکتبہ نزار مصطفیٰ مکہ مکرمہ، مشکو ١ رقم الحدیث :154، کنز العمال رقم الحدیث :29024)

القرآن – سورۃ نمبر 22 الحج آیت نمبر 4