أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَهُدُوۡۤا اِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الۡقَوۡلِ‌ ۖۚ وَهُدُوۡۤا اِلٰى صِرَاطِ الۡحَمِيۡدِ ۞

ترجمہ:

اور ان کو پاکیزہ باتوں کی طرف ہدایت کی جائے گی اور حمد کرنے والوں کے راستہ کی طرف ان کو ہدایت کی جائے گی

 جنت میں چوتھا انعام یہ ہوگا کہ ان کو پاکیزہ باتوں کی طرف ہدایت کی جائے گی اور حمد کرنے والوں کے راستہ کی طرف ان کو ہدیات کی جائے گی۔

اس کا معنی یہ ہے کہ ان کو لا الہ الا اللہ پڑھنے اور الحمد للہ پڑھنے کی ہدایت دی جائے گی۔ ایک قول یہ ہے کہ وہ صبھ اٹھ کر یہ کہیں گے : الحمد للہ الذی ھدانا لھذا اللہ کی حمد ہے جس نے ہم کو اس کی ہدیات دی، اور کہیں گے : الحمد للہ الذی اذھب عنا الحزن اللہ کی حمد ہے جس نے ہم سے غم کو دور کردیا۔ پس جنت میں کوئی لغوت بات ہوگی نہ جھوٹ ہوگا اور وہ جو کچھ بھی کہیں گے وہ حق اور سچ بات ہوگی اور انہیں جنت میں اللہ کے راستہ کی طرف ہدایت دی جائے گی کیونکہ جنت میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ کی مخلافت پر مبنی ہو۔

اس آیت کی ایک تفسیر یہ بھی ہے کہ انہیں دنیا میں پاکیزہ باتوں اور حمد کے راستہ کی ہدیات دی گئی ہے لیکن یہ تفسیر سیاق اور سباق کے مناسب نہیں ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 22 الحج آیت نمبر 24