أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَاِنۡ جَادَلُوۡكَ فَقُلِ اللّٰهُ اَعۡلَمُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ ۞

ترجمہ:

اور اگر وہ آپ سے جھگڑا کریں تو آپ کہیں کہ اللہ تمہارے کرتوتوں کو خوب جانتا ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور اگر وہ آپ سے جھگڑا کریں تو آپ کہیں کہ اللہ تمہارے کرتوتوں کو خوب جانتا ہے۔ اور اللہ قیامت کے دن تمہارے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں تم اختلاف کرتے تھے۔ (الحج : ٦٩-٦٨ )

حضرت ابن عباس نے فرمایا اس آیت سے مشرکین مکہ مراد ہیں جو آپ کی نبوت کے دعویٰ میں آپ سے جھگڑا کرتے تھے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ ان کے کرتوتوں کو یعنی ان کے شرک اور بت پرستی کو اور حق کے خلاف شور و غوغا کرنے کو اور بےحیاتی کے کاموں کو اور کمزوروں اور ناتوانوں پر ظلم و ستم کرنے کو خوب جانتا ہے اور قیامت کے دن فیصلہ ہوجائے گا کہ کس کا طریقہ حق تھا اور کس کا طریقہ باطل تھا اور کون جنت میں جائے گا اور کس کو دوزخ میں جھونک دیا جائے گا۔

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے پانے بندوں کو حس ادب کی تعلیم دی ہے کہ وہ شخص بحث اور تمحیص میں کٹ حجتی، ہٹ دھرمی اور تکبر سے کام لے اس سے بحث نہیں کرنی چاہیے اور یہ کہہ دینا چاہیے کہ بحث مت کرو، قیامت کے دن تمہیں خود معلوم ہوجائے گا کہ حق کیا ہے اور باطل کیا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت جہاد کا حکم نازل ہونے سے پہلے کی ہے اور اب اس کا حکم منسوخ ہوچکا ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 22 الحج آیت نمبر 68