أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَيَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ مَا لَمۡ يُنَزِّلۡ بِهٖ سُلۡطٰنًا وَّمَا لَـيۡسَ لَهُمۡ بِهٖ عِلۡمٌ‌ؕ وَمَا لِلظّٰلِمِيۡنَ مِنۡ نَّصِيۡرٍ ۞

ترجمہ:

اور یہ اللہ کے سوا ان چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جن کی عبادت پر اللہ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی اور جن (کے معبود ہونے) کا انہیں خود بھی کوئی علم نہیں ہے اور ظالموں کا کوئی حامی نہیں ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور یہ اللہ کے سوا ان چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جن کی عبادت پر اللہ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی اور جن (کے معبود ہونے) کا انہیں خود بھی کوئی علم نہیں ہے اور ظالموں کا کوئی حامی نہیں ہے۔ (الحج :71)

اس آیت کا معنی یہ ہے کہ مشرکین جو بتوں کی عبادت کرتے ہیں ان کی یہ عبادت کسی سمعی دلیل پر مبنی نہیں ہے، اس کے بعد فرمایا اور انہیں خود بھی اس کا کوئی علم نہیں ہے یعنی ان کی یہ عبادت کسی عقلی دلیل پر مبنی نہیں ہے، پس ان کا بتوں کی عبادت کرنا اپنے باپ دادا کی اندھی تقلید پر مبنی ہے یا جہالت پر مبنی ہے یا کسی کمزور شبہ پر، سو ہر صورت میں ان کا بتوں کی عبادت کرنا باطل ہے اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کبھی کافر کو خود بھی اپنے کافر ہونے کا علم نہیں ہوتا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اندھی تقلید کرنا باطل ہے۔ اور فرمایا ظالموں کا کوئی حامی نہیں ہے اور یہاں ظالم سے مراد مشرک اور کافر ہیں خلاصہ یہ ہے کہ کفار اور مشرکین کی کوئی شفاعت نہیں کرے گا کیونکہ حمایت اور نصرت حق کی ہوتی ہے باطل کی نہیں ہوتی۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 22 الحج آیت نمبر 71