أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قُلْ لِّـلۡمُؤۡمِنِيۡنَ يَغُـضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِهِمۡ وَيَحۡفَظُوۡا فُرُوۡجَهُمۡ‌ ؕ ذٰ لِكَ اَزۡكٰى لَهُمۡ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيۡرٌۢ بِمَا يَصۡنَـعُوۡنَ ۞

ترجمہ:

آپ مسلمان مردوں سے کہیے کہ اپنی نگاہوں کو نیچے رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لیے بہت پاکیزہ ہے بیشک اللہ ان کاموں کی خبر رکھنے والا ہے جن کو وہ کرتے ہیں

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آپ مسلمان مردوں سے کہیے کہ اپنی نگاہوں کو نیچے رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لیے بہت پاکیزہ ہے، بیشک اللہ ان کاموں کی خبر رکھنے والا ہے جن کو وہ کرتے ہیں ۔ (النور : ٣٠)

مردوں کو نیچی نگاہ رکھنے کے متعلق احادیث 

اس صورت کے شروع میں زنا سے ممانعت فرمائی ہے اور زنا کا پہلا محرک اور سبب اجنبی عورتوں کو دیکھنا ہے اس لیے اس آیت میں مردوں کو اجنبی عورتوں کے دیکھنے سے منع فرمایا ہے۔ امام بخاری فرماتے ہیں کہ سعید بن ابی الحسن نے حسن بصری سے پوچھا کہ عجمی عورتیں اپنے سینوں اور سروں کو کھلا رکھتی ہیں ؟ انہوں نے کہا تم اپنی آنکھوں کو ان سے دور رکھو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : آپ مسلمان مردوں سے کہیے کہ اپنی نگاہوں کو نیچے رکھیں۔ (النور : ٣٠)

زہری نے کہا جن نابالغ لڑکیوں پر شہوت آئے ان کے جسم کے کسی حصہ کو دیکھنا جائز نہیں ہے خواہ وہ کم عمر ہوں۔ (صحیح البخاری کتاب الاستیذان باب : ٢)

حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی سواری کے پچھلے حصے پر اپنے پیچھے حضرت فضل بن عباس (رض) کو بٹھا لیا اور حضرت فضل بن عباس بہت خوب صورت تھے یہ دس ذوالحجہ کا دن تھا لوگ آپ سے مسائل پوچھ رہے تھے اور آپ ان کو جواب دے رہے تھے قبیلہ خثعم کی ایک حسین عورت آئی وہ بھی آپ سے سوال کر رہی تھی حضرت فضل کو اس عورت کی خوب صورتی اچھی لگی وہ اس کی طرف دیکھنے لگے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مڑ کر حضرت فضل کو اس عورت کی طرف دیکھتے ہوئے دیکھا آپ نے حضرت فضل کی ٹھوڑی اپنے ہاتھ سے پکڑی اور ان کا چہرہ اس عورت کی طرف سے دوسری جانب پھیر دیا، اس عورت نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ مسئلہ معلوم کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر حج فرض کیا ہے اور اس کا باپ بہت بوڑھا ہے وہ سواری پر بیٹھ نہیں سکتا آیا وہ اس کی طرف سے حج ادا کرسکتی ہے ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٦٢٢٨، صحیح مسلم رقم الحدیث : ١٣٣٤، سنن ابو دائود رقم الحدیث : ١٨٠٩، سنن النسائی رقم الحدیث : ٢٦٤١، السنن الکبریٰ للنسائی رقم الحدیث : ٣٦٢١ )

حضرت ابو سعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم راستوں میں بیٹھنے سے بچو، صحابہ نے کہا یا رسول اللہ راستوں میں بیٹھنے کے سوا تو ہمارا گزارا نہیں ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں آپ نے فرمایا : اگر تمہارا راستوں میں بیٹھنا ضروری ہے تو پھر تم راستوں کا حق ادا کرو صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ راستوں کا حق کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا نظر نیچی رکھنا، راستہ سے تکلیف دہ چیز کو دور کرنا، سلام کا جواب دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٦٢٢٩، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢١٢١، سنن ابودائود رقم الحدیث : ٤٨١٥)

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے ابن آدم کا زنا سے حصہ لکھ دیا لحدیث : ٢٦٥٧، سنن ابودائود رقم الحدیث : ٢١٥٢، سنن النسائی رقم الحدیث : ١٣٧)

ہے جس کو وہ لا محالہ پائے گا پس آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے اور زبان کا زنا بات کرنا ہے، نفس تمنا کرتا ہے اور خواہش کرتا ہے اور اس کی شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔

حضرت جریر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اچانک نظر پڑجانے کے متعلق سوال کیا، آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں فوراً نظر ہٹا لوں۔ (سنن الترمذی رقم الحدیث : ٢٧٧٦، سنن ابودائود رقم الحدیث : ٢١٤٨، مصنف ابن ابی شیبہ ج ٤ ص ٣٢٤، مسند احمد ج ٤ ص ٣٥٨، سنن الدارمی رقم الحدیث : ٢٦٤٦، السنن الکبری للنسائی رقم الحدیث : ٣٥١، صحیح ابن حبان رقم الحدیث : ٥٥٧١، المعجم الکبیر رقم الحدیث : ٢٤٠٣، المستدرک ج ٢ ص ٣٩٦، سنن بیہقی ج ٧ ص ٩٠، ٨٩)

حضرت بریدہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے علی ! ایک نظر کے بعد دوسری نظر نہ ڈالو، کیونکہ تمہارے لیے پہلی نظر معاف ہے، دوسری نہیں۔ (سنن الترمذی رقم الحدیث : ٢٧٧٧، مسند احمد رقم الحدیث : ٢١٤٩، مصنف ابن ابی شیبہ ج ٤ ص ٣٢٤، مسند احمد ج ٥ ص ٣٥١، المستدرک ج ٢ ص ١٩٤، سنن بیہقی ج ٧ ص ٩٠)

حضرت ابو امامہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو مسلمان بھی کسی عورت کی طرف پہلی نظر ڈال کر نظر نیچی کرلیتا ہے اللہ اس کے لیے ایسی عبادت پیدا کردیتا ہے جس میں حلاوت ہوتی ہے۔ (مسند احمد ج ٥ ص ٢٦٤، المعجم الکبیر رقم الحدیث : ٧٨٤٢، شعب الایمان رقم الحدیث : ٥٤٣١، مجمع الزوائد ج ٤ ص ٦٣ )

حضرت ابو امامہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم میرے لیے چھ چیزوں کے ضامن ہو جائو میں تمہارے لیے جنت کا ضامن ہوں جب تم میں سے کوئی شخص بات کرے تو جھوٹ نہ بولے اور جب وعدہ کرے تو اس کی خلاف ورزی نہ کرے، اور جب امانت رکھی جائے تو اسمیں خیانت نہ کرے اور اپنی نظریں نیچی رکھو، اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرو، اور اپنے ہاتھوں کو روکے رکھو۔ (المعجم الکبیر رقم الحدیث : ٨٠١٨، مجمع الزوائد ج ١٠ ص ٣٠١ اس حدیث کی سند ضعیف ہے)

حضرت حذیفہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نظر ابلیس کے زہریلے تیروں میں سے ایک تیر ہے جس شخص نے اللہ کے خوف کی وجہ سے اس کو ترک کردیا اللہ عزو جل اس کے دل میں ایمان کی حلاوت پیدا کر دے گا۔ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے اور شیخین نے اس کا اخراج نہیں کیا۔ (المستدرک رم الحدیث : ٧٩٤٥، اس کی سند ضعیف ہے، مجمع الزوائد ج ٨ ص ٦٣ )

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ قیامت کے دن ہر آنکھ رو رہی ہوگی سوا اس آنکھ کے جو اللہ کی حرام کی ہوئی چیزوں کو دیکھ کر جھک گئی اور سوا اس آنکھ کے جو اللہ کی راہ میں بیدار رہی اور سوا اس آنکھ کے جس سے اللہ کے خوف سے آنسو کا ایک ننھا سا قطرہ بھی نکلا۔ (الفردوس بماثور الخطاب رقم الحدیث : ٤٧٥٩، کنزل العمال رقم الحدیث : ٤٣٣٥٧ )

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 24 النور آیت نمبر 30