حدیث نمبر 427

روایت ہے حضرت عبداﷲ ابن عمرو بن عاص سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جو رات کھڑے ہو کر دس آیتیں پڑھے ۱؎ تو وہ غافلوں سے نہ لکھا جائے گا اور جو کھڑے ہو کر سو آیتیں پڑھے وہ مطیعون میں سے لکھا جائے گا ۲؎ اور جو کھڑے ہو کر ہزار آیتیں پڑھے تو وہ بہت ثواب والوں میں لکھا جائے گا ۳؎(ابوداؤد)

شرح

۱؎ یعنی جو تہجد کی ایک یا دو رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد دس آیات تلاوت کرے تو اس کا یہ فائدہ ہوگا کہ اس کا نام غافلوں کے رجسٹر میں نہ آئے گا ان شاءاﷲ ذاکرین میں ہوگا۔

۲؎ یعنی جو تہجد کی ایک رکعت یا دو رکعت میں یا پوری تہجد میں سو آیات پڑھ لیا کرے تو اس کا شمار ان نیک بختوں کے زمرے میں ہوگا جنہوں نے ساری زندگی اطاعت الہی میں گزاری یا اﷲ تعالٰی اس عبادت کی برکت سے اسے اپنی فرمانبرداری و اطاعت گزاری کی توفیق دے گا،بعض شارحین نے فرمایا کہ اس میں تہجد کی بھی قید نہیں جو روزانہ نماز وں میں یا خارج نماز سو آیات تلاوت کرلیا کرے اس کا یہ درجہ ہے مگر پہلے معنی زیادہ قوی ہیں ا س لیئے مولف یہ حدیث تہجد کے باب میں لائے۔

۳؎ مقنطرین قنطار سے بنا،بمعنی بہت مال۔بعض نے فرمایا کہ بارہ ہزار اشرفیاں قنطار ہیں،بعض نے فرمایا کہ بیل کی کھال بھر سونا بعض کے نزدیک ستر ہزار دینار۔حق یہ ہے کہ اس کی حد مقرر نہیں یہاں بے شمار ثواب والے مراد ہیں،حضرت معاذ ابن جبل فرماتے ہیں کہ قنطار بارہ سو اوقیہ ہیں۔ جن کا ایک اوقیہ زمین و آسمان سے بڑھ کر ہے۔(ابن حبان و مرقاۃ)