قَالَ اِنَّہٗ یَقُوۡلُ اِنَّہَا بَقَرَۃٌ لَّا ذَلُوۡلٌ تُثِیۡرُ الۡاَرْضَ وَلَا تَسْقِی الْحَرْثَ ۚ مُسَلَّمَۃٌ لَّاشِیَۃَ فِیۡہَا ؕ قَالُوا الۡـٰٔنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ ؕ فَذَبَحُوۡہَا وَمَا کَادُوۡا یَفْعَلُوۡنَ﴿۷۱﴾

ترجمۂ کنزالایمان:کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے جس سے خدمت نہیں لی جاتی کہ زمین جوتے اور نہ کھیتی کو پانی دے بے عیب ہے جس میں کوئی داغ نہیں بولے اب آپ ٹھیک بات لائے تو اسے ذبح کیا اور ذبح کرتے معلوم نہ ہوتے تھے۔
ترجمۂ کنزالعرفان:(موسٰی نے) فرمایا: اللہ فرماتا ہے کہ وہ ایک ایسی گائے ہے جس سے یہ خدمت نہیں لی جاتی کہ وہ زمین میں ہل چلائے اور نہ وہ کھیتی کو پانی دیتی ہے۔ بالکل بے عیب ہے، اس میں کوئی داغ نہیں۔ (یہ سن کر) انہوں نے کہا: اب آپ بالکل صحیح بات لائے ہیں۔ پھر انہوں نے اس گائے کو ذبح کیا حالانکہ وہ ذبح کرتے معلوم نہ ہوتے تھے۔
{وَمَا کَادُوۡا یَفْعَلُوۡنَ: اور وہ ذبح کرتے معلوم نہ ہوتے تھے۔} بنی اسرائیل کے مسلسل سوالات اور اپنی رسوائی کے اندیشہ اور گائے کی گرانی قیمت سے یہ ظاہر ہوتا تھا کہ وہ ذبح کرنے کا قصد نہیں رکھتے مگر جب ان کے سوالات شافی جوابوں سے ختم کردیئے گئے تو انہیں ذبح کرنا ہی پڑا۔