(مختصرتعارف و حالات زندگی)

استاذالعلمإ مفتی عبدالحلیم ہزاروی علیہ الرحمہ

نام۔۔۔۔۔۔۔عبدالحلیم ہزاروی

والد۔۔۔۔۔۔حضرت علامہ مفتی نور احمد علیہ الرحمہ

پیداٸش۔۔۔۔۔۔جنوری 1947

مقام پیداٸش۔۔۔۔۔۔ضلع مانسہرہ کی تحصیل اوگی کے گاٶں چھجّڑ بالا

ابتداٸی تعلیم۔۔۔۔۔۔ابتداٸ دینی تعلیم اپنے والد بزرگ وار حضرت علامہ قاضی اگرور مفتی نور احمد علیہ الرحمہ سے حاصل فرماٸی

کراچی آمد ۔۔۔۔۔1970میں کراچی تشریف لاۓ اور دارالعلوم امجدیہ میں با ضابطہ دینی تعلیم کا آغاز فرمایا اور مکمل درس نظامی اور تخصص فی الفقہ والقضا کا کورس مکمل کیا۔

فراغت۔۔۔۔۔1980 میں دارالعلوم امجدیہ سے سند فراغت حاصل فرماٸی۔

اساتذہ۔۔۔۔۔اپنے وقت کے جید اور نامور علمإ کے سامنے زانوۓ تلمذ طے فرماۓجن میں

شیخ الحدیث علامہ عبدالمصطفی ازہری علیہ الرحمہ

مفتی اعظم مفتی وقارالدین صاحب علیہ الرحمہ

حضرت علامہ قاری مصلح الدین صاحب علیہ الرحمہ

حضرت علامہ مفتی حسن حقانی صاحب علیہ الرحمہ

حضرت علامہ مفتی ظفر علی نعمانی صاحب علیہ الرحمہ

مفتی اعظم مفتی محمد حسین قادری صاحب علیہ الرحمہ

شیخ الحدیث علامہ مفتی محمد اسماعیل ضیاٸی صاحب داامت برکاتھم العالیہ

حضرت علامہ مفتی رفیق الحسنی صاحب دامت برکاتہم العالیہ

آغاز تدریس۔۔۔۔۔1981میں فراغت کے اگلے سال سے دارالعلوم امجدیہ میں ہی اپنے اساتذہ کی نگرانی میں تدریس کا آغاز فرما اور 1990 تک دارالعلوم امجدیہ میں تدریس فرماتے رہے۔

ادارے کا قیام۔۔۔۔1990 میں پرانی سبزی منڈی کے درمیان محلہ فرقان آباد میں دالعلوم غوثیہ کے نام سےاپنے ادارے کی بنیاد رکھی ابتدا میں صرف دو کمروں پر مشتمل ادارہ قاٸم فرمایا اور پھر وقتاًفوقتاً اس کی توسیع کرتے رہے

ادارے کی تعمیر نو۔۔۔۔۔1998میں ادارے کی ازسر نو تعمیر کا آغاز فرمایا اور نہایت محنت اور کوشش کے بعد ایک سال کے کم ترین عرصہ میں ادارے کی نٸی دومنزلہ بلڈنگ تعمیر فرماٸ اور 1999 میں حضرت قاٸد اہلسنت امام شاہ احمد نورانی صدیقی علیہ الرحمہ کے دست مبارک سے بلڈنگ کا افتتاح کروایا۔

دنیاوی تعلیم۔۔۔۔۔دنیاوی تعلیم کراچی میں حاصل فرماٸی درس نظامی کی تعلیم کے ساتھ ساتھ مٹرک اور انٹر کے امتحانات پاس کٸے اور پھر کراچی یونیورسٹی سے بی اے کیا اور جامشورو یونیورسٹی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔

زریعہ معاش۔۔۔۔۔1987میں گورنمنٹ عربی ٹیچر کی نوکری حاصل فرماٸی اور 2019میں 18 گریڈ میں رٹاٸر ہوۓ۔

امامت وخطابت۔۔۔۔۔۔1975 میں آپ کے استاد محترم علامہ قاری مصلح الدین صاحب علیہ الرحمہ نے آپ کو لیاقت آباد کی چھوٹی سی مسجد مسجد اقصی میں امامت و خطاب کے لۓ بھیجا اور بعد ازاں 1990 میں مسجد کی تعمیر نو کا آغاز فرمایا اور اہل محلہ کے تعاون سے عالی شان مسجد تعمیر فرماٸی اور تادمِ آخر اسی مسجد کے امام وخطیب رہے۔

سیاسی وابستگی۔۔۔۔۔1973 سے جمعیت علمإ پاکستان سے وابستہ ہوۓ اور قاٸد اہلسنت امام شاہ احمد نورانی علیہ الرحمہ کی قیادت میں نظام مصطفےﷺ کے نفاظ اور مقام مصطفےﷺ کے تحفظ کے لٸے جدوجہد کرتے رہے اور آخری دم تک اس مشن سے وابسطہ رہے اور اسی پرچم کو سینے پر سجاۓ اس دنیا سے رخصت ہو گۓ۔

بیعت۔۔۔۔۔آپ قاٸد اہلسنت امام شاہ احمد نورانی صدیقی علیہ الرحمہ کے دست مبارک پر سلسلہ عالیہ قادریہ میں بیعت ہوۓ۔

خلافت۔۔۔۔آپ کو آپ کے استادمحترم حضرت علامہ مفتی محمد حسین قادری صاحب علیہ الرحمہ (سکھروالے)خلیفہ مجاز مفتی اعظم ہند مفتی مصطفے رضا خان علیہ الرحمہ نے خلافت عطا فرماٸی اس طرح آپ کو دو واسطوں سے اعلٰحضرت علیہ الرحمہ کے خلیفہ ہونے کا شرف ملا۔

تحریر۔

محمد سہیل ہزاروی