أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَسَقٰى لَهُمَا ثُمَّ تَوَلّٰٓى اِلَى الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ اِنِّىۡ لِمَاۤ اَنۡزَلۡتَ اِلَىَّ مِنۡ خَيۡرٍ فَقِيۡرٌ ۞

ترجمہ:

پس موسیٰ نے ان کے مویشیوں کو پانی پلا دیا پھر سائے کی طرف آگئے ‘ اور عرض کیا اے میرے رب ! بیشک میں اس اچھائی کا محتاج ہوں جو تو نے میری طرف نازل کی ہے

پھر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے رب سے عرض کیا ! اے میرے رب ! میں اس اچھائی یا خیر کا محتاج ہوں جو تو نے میری طرف نازل کی ہے۔ اس کا معنی یہ ہے کہ تو نے میری طرف کھانے پینے کی چیزیں یا جو بھی نعمتیں نازل کی ہیں میں ان کا محتاج ہوں۔ اس کا ایک معنی یہ ہے کہ چونکہ ایک ہفتہ سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے کوئی طعام نہیں کھایا تھا تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے طعام کا سوال کیا تھا اور اس کا دوسرا معنی یہ ہے کہ اے اللہ ! تو نے میری طرف دین کی جو اچھائیاں نازل کی ہیں اور مجھ کو جو نیک لوگوں کی سیرت پر کار بند رکھا ہے میں اسی نعمت کا محتاج ہوں اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے حال کے مناسب یہی معنی ہے۔ خیر کا اطلاق کھانے پر ‘ امور کیر پر ‘ عبادات پر ‘ قوت اور طاقت پر اور مال پر کیا جاتا ہے۔ بعض مفسرین نے کہا یہاں خیر کا اطاق کھانے پر کیا گیا ہے اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے کھانے کی دعا کی تھی۔ (تاریخ دمشق ج ٤٦ ص ٦٣‘ بیروت)

القرآن – سورۃ نمبر 28 القصص آیت نمبر 24