معمولات مدینہ منورہ

مدینہ منورہ بے حد برکتوں والا شہر ہے اس کی برکت و فضیلت احاطئہ تحریر سے باہر ہے اس مقدس شہر میں ہمیشہ با ادب رہنا چاہئے ا س لئے کہ یہ اللہ عز و جل کا پسندیدہ شہر ہے اسی لئے تو اعلیحضرت امام عشق و محبت امام احمد رضا خاں رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ

حرم کی زمیں او ر قدم رکھ کے چلنا

ارے سر کا موقع ہے او جانے والے

چند ضروری گزارشات

مکہ اور مدینہ میں ہمیشہ باوضو رہیں۔ وضو کی فضیلت حسب ذیل ہے۔

وضو بھی اعمال جنت میں سے ایک عمل اور جنت کی سڑکوں میں سے ایک شاہراہ ہے۔ وضو کے فضائل اور اجر و ثواب کے بارے میں مندرجہ ذیل چند حدیثیں بہت زیادہ ایمان افروزہیں۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکیا میں تمہیں ایسے کاموں کا راستہ نہ بتائوں؟جس سے اللہ تعالی ٰ تمہارے گناہوں کو بھی مٹا دے اور تمہارے درجات کو بھی بلند فرمادے صحابۂ کرام نے عرض کیا: کیوں نہیں ؟ایسے عمل کی تو بہت ضرورت ہے تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ تکلیفوں کے باوجود ’’کامل وضو‘‘کرنا اور مسجدوں کی طرف بکثرت قدم رکھنا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنایہ چیزیں جہاد کے حکم میں ہیں۔ (مشکوٰۃ ج۱ص؍۳۸)

حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو بہترین طریقہ سے وضو کرے تو اس کے بدن سے اس کے تمام گناہ نکل جاتے ہیںیہاں تک کہ اس کے ناخنوں کے نیچے کے گناہ بھی نکل جاتے ہیں(مشکوٰۃ ج؍۱،ص؍۳۸)

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو مسلمان اچھی طرح وضو کرے پھر کھڑے ہو کر دو رکعت نماز اس طرح پڑھے کہ اپنے دل اور چہرے کے ساتھ ان دونوں رکعتوں پر توجہ رکھے۔ تو اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے (مشکوٰۃ ج؍۱، ص؍۳۹)

امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے جو کوئی خوب کامل وضو کرے پھر ان کلمات کو پڑھ لے ’’اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ‘‘تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جاتے ہیں کہ وہ جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو جائے۔(مشکوٰۃ ج۱ص؍۳۹)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت قیامت کے دن اس حالت میں بلائی جائے گی کہ ان کی پیشانی روشن اور ہاتھ،پائوںوضو کے اثرات سے چمکتے ہوں گے تو جو اپنی روشنی بڑھا سکتا ہو اس کو چاہئے کہ وہ اپنی روشنی کو بڑھائے۔ (مشکوٰۃ ج؍۱،ص؍۳۹)

تشریحات و فوائد

٭ وضو خود بظاہر کوئی عبادت کا کام نہیں معلوم ہوتا۔ اس لئے کہ پانی بہانا اور چند اعضاء کو دھو لینابظاہر کوئی عبادت کا عمل نہیں لیکن چونکہ وضو نماز ادا کرنے کا وسیلہ ہے اور عبادت کا وسیلہ بھی عبادت ہو تا ہے اس لئے وضو بھی اس لحاظ سے عبادت بن گیا اورایسی شاندار عبادت کہ جنت دلانے والا عمل اور بہشت کی سڑکوں میں سے ایک سڑک بلکہ شاہراہ بن گیا۔

٭ حدیث پاک میں تکلیفوں کے باوجود وضو کرنے کا مطلب یہ ہے کہ سردی وغیرہ کے مواقع پر تکلیف کے با وجود اعضاء کو پورا پورا کامل طریقے سے سنت کے مطابق دھوئے اس میں ہر گز ہرگز کوئی سستی یا کوتاہی نہ کرے۔

اس حدیث میں کامل وضو کرنے اور کثرت سے مسجدوں میں آنے جانے اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنے،ان تینوں باتوں کو حضور اکرم ا نے ’’فَذٰلِکُمُ الرَّبَاطْ‘‘ فرمایا۔ رباط کے معنی اسلامی سرحد پر گھوڑا باندھ کر کفار سے جہاد کرنا اور دار الاسلام کو کفار کے حملوں سے بچانا۔ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ گویا ان تینوں کاموں کو بجا لانے کا ثواب جہاد کے مثل ہے۔

اسی طرح تمام گناہوں کے بدن سے نکل جانے کا مطلب یہ ہے کہ وضو کرنے سے گناہ صغیرہ (چھوٹے گناہ)سب کے سب معاف ہو جاتے ہیں۔ گناہ کبیرہ(بڑے بڑے گناہ)اگر حقوق اللہ سے ان کا تعلق ہے مثلاََ نماز، روزہ،چھوڑ دیا تو بغیر سچی توبہ کے گناہ معاف نہیں ہو سکتا اور اگر حقو ق العباد سے تعلق رکھنے والے گناہ کبیرہ ہوں جیسے کسی کا مال چرا لیا ہے تو اس کو معاف کرانے کے لئے توبہ کے ساتھ ساتھ بندوں سے معاف کرا لینا بھی ضروری ہے۔

وضو کے دنیا وی فائدے

وضو سے آخرت کے فائدے کے علاوہ بہت سے دنیاوی فائدے بھی ہیں۔

مثلاََبا وضو رہنے والا مسلمان شیطان کے وسوسوں اور شیطانی حملوںسے محفوظ رہتا ہے۔

٭ وضو بہت سی بیماریوں کا علاج اور تندرستی کا محافظ ہے۔

٭ وضو کر کے جس کام کے لئے گھر سے نکلیںگے انشاء اللہ تعالیٰ وہ کام پورا ہو جائے گا اسی لئے اولیائے کرام کا یہ طریقہ رہا ہے کہ وہ ہمیشہ یا اکثر اوقات با وضو رہا کرتے تھے۔

مدینہ منورہ میں حاضری

جب مدینہ منورہ میں قدم رکھیں تو صلوۃ و سلام عرض کرتے ہوئے رکھیں اور روضئہ رسول ﷺ پر حاضری کے لئے بے چین ہو جائیں اس لئے کہ محبوب سے ملنے کی ہر عاشق کو آرزو ہو تی ہے لہٰذاجلد از جلد ضروریات سے فارغ ہو کر دربار رسول ﷺ کی حاضری کے لئے تیار ہو جائیں۔ نئے لباس، عطر،سرمہ،خوشبو،کنگھی،عمامہ شریف وغیرہ سے سنور کر آقا ﷺ کے حضورحاضری کے لئے تیار ہو جائیں۔

حاضری کا طریقہ

باب جبرئیل (علیہ الصلوٰۃ والسلام)کے پاس اس انداز سے رکیں کہ گویا اجازت طلب کر رہے ہوں، تھوڑی دیر انتظار کے بعد مسجد نبوی شریف میں’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ا بِسْمِ اللّٰہِ دَخَلْتُ وَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَ نَوَیْتُ سُنَّۃَ الْاِعْتِکَاف‘‘ پڑھتے ہوئے سیدھا پیررکھیں مسجد نبوی شریف میں داخل ہوتے ہی تھوڑی دیر کے لئے بائیں جانب تھوڑا سا چلیںاور کھڑے رہ جائیں صلوٰۃ و سلام مختصر پڑھ کر پھر دائیں جانب کو آئیں اور سیدھا چلنا شروع کر دیں، اب آہستہ آہستہ سنہری جالیوں کی جانب قدم بڑھاتے جائیں رِیَاضُ الجَنَّۃ سے گزرتے ہوئے سرکار علیہ الصلوٰۃ و السلام کے منبر شریف کے قریب ہوکر روضۂ شریف کی جالیوں کی جانب بڑھتے چلیں یہ دیکھو سنہری جالیاں نظر آگئیں، سراپا باادب بن کر صلوٰۃ و سلام عرض کریں

ألصَّلٰوۃ وَ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِﷺ

ألصَّلٰوۃُ وَ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ اللّٰہِ ﷺ

ألصَّلٰو ۃُ وَ السَّلاَم عَلَیْکَ یَا نُوْرَ اللّٰہِ ﷺ

ألصَّلوٰۃُ وَ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا خَیْرَ خَلْقِ اللّٰہِ ﷺ

وَعَلٰی آلِکَ وَ ذَ وِیْکَ فِیْ کُلِّ آنٍ وَّلَحْظَۃٍ عَدَدَ کُلِّ ذَ رَّۃ اَلْفَ اَلْفَ مَرّاتٍ۔

اس کے بعد جن لوگوں نے سلام پیش کیا ہے سب کا سلام پیش کریں۔

اس کے بعد خوب خوب دعا کریں اپنے لئے، گھر والوں کے لئے، دوست احباب کے لئے، رشتہ دار کے لئے اور سارے مومنین کے لئے اور اگر ممکن ہو تو میرے لئے بھی مغفرت کی دعا کریں اور سنی دعوت اسلامی کے لئے ضرور از ضروردعا کریں۔

پھر سیدنا امیر المومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مواجہ اقدس کی جانب بڑھیں اور ان کی بارگاہ میں بھی سلام کا نذرانہ پیش کریںاس کے بعد پھر تھوڑا سا ہٹیں اور سیدنا امیرالمومنین حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بارگاہ میں نذرانۂ سلام پیش کریں۔

السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا اَمِیْرَ المُؤْمِنِیْنَ

السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مُتَمِّمَ الَارْبَعِیْنَ

السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا عِزَّالاِسْلاَمِ

وَالمُسْلِمِیْنَ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔

میرے پیارے آقا ﷺ کے پیارے دیوانو!رحمت عالم ﷺ کی بارگاہ کی حاضری کے حوالہ سے آیت اور احادیث آپ سماعت فرما چکے۔ آئیے دعا کریں کہ اللہ عز و جل ہم سب کو ادب کے ساتھ مدینہ منورہ کی حاضری کی خیرات عطا کرے اور جب تک مدینہ منورہ میں رکھے ادب کے ساتھ رکھے۔

آمین بجاہ النبی الکریم علیہ افضل الصلوٰۃ و التسلیم