أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَاَقِمۡ وَجۡهَكَ لِلدِّيۡنِ الۡقَيِّمِ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ يَّاۡتِىَ يَوۡمٌ لَّا مَرَدَّ لَهٗ مِنَ اللّٰهِ‌ۖ يَوۡمَئِذٍ يَّصَّدَّعُوۡنَ ۞

ترجمہ:

آپ اپنا رخ دین مستقیم ہی کی طرف رکھیں اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جو اللہ کی طرف سے ٹالا نہیں جائے گا ‘ اس دن سب لوگ متفرق ہوجائیں گے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آپ اپنا رخ دین مستقیم ہی کی طرف قائم رکھیں۔ اس سے پہلے کہ وہ دن آء جو اللہ کی طرف سے ٹالا نہیں جائے گا ‘ اس دن سب لوگ متفرق ہوجائیں گے جس نے کفر کیا تو اس کے کفر کا وبال اسی پر ہوگا اور جن لوگوں نے نیک کام کیے تو وہ اپنے لیے ہی (جنت کو) تیار کررہے ہیں تاکہ اللہ اپنے فضل سے ان لوگوں کو جزا دے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کیے بیشک وہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا (الروم : ٤٥۔ ٤٣ )

اللہ پر بندوں کا حق نہ ہونا 

اقم وجھک للدین القیم کا لفظی معنی ہے اپنے چہرہ کو دین قیم کے لیے قائم رکھیں ‘ زجاج نے کہا دین قیم سے مراد ہے اسلام اور چہرہ سے مراد ہے جہت اور رخ ‘ یعنی اپنا رخ ہمیشہ دین اسلام کی طرف رکھیں ‘ ایک قول یہ ہے کہ اس کا معنی ہے آپ اپنی تبلیغ اور اسلام کی اشاعت میں اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں اور ان کے اسلام نہ لانے سے غم نہ کریں۔

اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جو اللہ کی طرف سے ٹالا نہیں جائے گا ‘ اس دن سب لوگ متفرق ہوجائیں گے ‘ اس سے مراد قیامت کا دن ہے اس دن لوگ متفرق ہوجائیں گے ‘ نیک لوگ جنت میں چلے جائیں گے اور کفار دوزخ میں چلے جائیں گے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 30 الروم آیت نمبر 43