حدیث نمبر 565

روایت ہے حضرت یعلیٰ ابن امیہ سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ میں نےحضرت عمر ابن خطاب سےعرض کیا اﷲ تعالٰی نے فرمایا ہے کہ اگر تمہیں کفار کے فتنے کا خوف ہوتو نمازقصر پڑھو اب لوگ امن میں ہوگئے۲؎ حضرت عمر نے فرمایا کہ جس سےتمہیں تعجب ہے مجھے بھی ہوا تھا تو میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا حضور نے فرمایا کہ یہ رب کا صدقہ ہے جو تم پر کیا لہذا اس کا صدقہ قبول کرو ۳؎(مسلم)

شرح

۱؎ آپ صحابی ہیں،فتح مکہ کے دن ایمان لائے،غزوہ حنین و طائف میں شریک ہوئے،زمانہ فاروقی میں نجران کے گورنر رہے،حضرت علی مرتضٰی کے ساتھ جنگ صفین میں شہید ہوئے۔

۲؎ یعنی قرآن مجید سےمعلوم ہوتا ہے کہ صرف سفرقصر کا سبب نہیں بلکہ سفر میں کفار کا خوف قصر کا باعث ہے،اب خوف تو ہے نہیں تو چاہیئے کہ قصر بھی نہ ہو۔

۳؎ یعنی قرآن شریف میں خوف کفار کا ذکر اتفاقًا ہے کیونکہ اس زمانہ میں عمومًا سفروں میں خوف ہوتا تھا تم بہرحال ضرور قصر کرو خوف ہو یا نہ ہو۔یہ حدیث امام اعظم کی بہت قوی دلیل ہے کہ سفر میں قصر واجب ہے کیونکہ فَاقبِلُوا امر ہے امرو جوب کے لیئے ہوتا ہے۔