وَکَیۡفَ تَکْفُرُوۡنَ وَاَنۡتُمْ تُتْلٰی عَلَیۡکُمْ اٰیٰتُ اللہِ وَفِیۡکُمْ رَسُوۡلُہٗؕ وَمَنۡ یَّعْتَصِمۡ بِاللہِ فَقَدْ ہُدِیَ اِلٰی صِرٰطٍ مُّسْتَقِیۡمٍ﴿۱۰۱﴾

ترجمۂ کنزالایمان: اور تم کیوں کر کفر کروگے تم پر تواللہ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور تم میں اس کا رسول تشریف فرما ہے اور جس نے اللہ کا سہارا لیا تو ضرور وہ سیدھی راہ دکھایا گیا۔

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور (ایمان والو! اب) تم کیوں کفر کروگے حالانکہ تمہارے سامنے اللہ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور تم میں اس کا رسول تشریف فرما ہے اور جس نے اللہ کا سہارامضبوطی سے تھام لیا تو اسے یقینا سیدھا راستہ دکھادیا گیا۔
{ وَکَیۡفَ تَکْفُرُوۡنَ: او رتم کیوں کفر کرو گے؟ }یہاں ابتداء ً صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم سے خطاب ہے کہ اے جماعت ِصحابہ! (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم)تم کافروں کی طرح آپس میں کیسے لڑ سکتے ہوجبکہ تم حضور رحمۃللعالمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کے صحبت یافتہ ہواور ان کی زبانِ مبارک سے قرآنِ مجید سنتے ہو۔ اس آیت میں عام مسلمانوں کو بھی اس اعتبار سے نصیحت ہے کہ ہمارے درمیان قرآن موجود ہے اور حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کی تعلیمات موجود ہیں تو پھر آپس میں نفسانی لڑائی کس طرح ہوسکتی ہے؟
{ وَمَنۡ یَّعْتَصِمۡ بِاللہِ: اور جس نے اللہ کا سہارا مضبوطی سے تھام لیا۔}جس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کا سہارا تھاما یعنی اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ اور اس کے دین کو مضبوطی سے تھام لیا اور زندگی کے جملہ امور میں اسی کی طرف رجوع کیا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے کرم سے وہ ضرور ہدایت پاجائے گا۔