{ پانی کا بیان }

القرآن : وانزلنا من السماء ماء طھورا۔

ترجمہ : یعنی آسمان سے ہم نے پاک کرنے والا پانی اُتارا۔

حدیث شریف: سنن ابوداؤد وترمذی وابنِ ماجہ میںحکم بن عمرورضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سر کار اعظم ﷺنے منع فر مایا اس سے کہ عو رت کی طہارت سے بچے ہوئے پا نی سے مرد وضو کرے۔

امیر المؤمنین فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ دھوپ کے گرم پانی سے غُسل نہ کرو کہ وہ برص پیدا کرتاہے ۔

{کس پانی سے وضو جائز ہے اورکس سے نہیں }

جس پانی سے وضو یا غُسل کیا جائے یا برتن میں چائے ، کھانے میں ، پینے میں ، آٹا گوندھنے میں جو استعمال ہو ان میں ان باتوں کااہتمام ضروری ہے کہ اس کامزہ خراب نہ ہو، اس میںبد بو نہ ہو، اس کا رنگ خراب نہ ہو یہ تین چیزوں کا پانی میں پایا جانا ضروری ہے ۔

مسئلہ : پانی میں کوئی ایسی چیز شامل ہوگئی جس نے پانی کے رنگ اورمزہ کو بدل دیا اب اس پانی سے غُسل اوروضو نہیں ہوگا۔

مسئلہ : پانی میں کوئی ایسی چیز شامل ہوگئی جس سے پانی بظاہر توصاف نظر آتا ہے مگر اس میںبدبو پیدا ہوگئی اب اس پانی سے غُسل اوروضو نہیں ہوگا۔

مسئلہ : گھر میں کسی نے دوپٹہ رنگا بالٹی میں کچھ رنگ رہ گیا اب آپ نے اس میں پانی ڈالا تووہ پانی ہلکا گلابی مائل ہو گیا یہ کسی ناپاک چیز کی وجہ سے نہ ہوا اس لئے یہ پانی پاک ہے اس سے وضو اورغُسل ہوجائیں گے ۔

مسئلہ : پانی کی بالٹی رکھی ہوئی ہے اس میں ایک قطرہ عطر یا کیوڑا گر گیا جس کی وجہ سے پانی میں خوشبو پیدا ہوگئی جس نے پانی کے مزہ کو بدل دیا یہ خوشبو کسی ناپاک چیز کی وجہ سے نہ ہوئی اس لئے اس پانی سے وضو اورغُسل ہو جائیں گے ۔

مسئلہ : نہروں میں پانی گدلا ہوتاہے اسی طرح لائنوں میں بھی بعض اوقات پانی گدلا آتاہے جس کو کچّا پانی کہتے ہیں اس کا گدلا پن ناپاکی کی وجہ سے نہیں بلکہ مٹی کے شامل ہونے کی وجہ سے ہوتاہے اورمٹی پاک ہے لہٰذا اس پانی سے وضو اورغُسل ہوجائیں گے ۔

مسئلہ : غُسل اوروضو اس پانی سے کیا جائے جس کو عرف میں پانی کہتے ہیں اگراس کا عرف بدل جائے مثلا کیوڑا دیکھنے میں آپ کوپانی لگے گا، گلاب کا عرق بھی پانی لگے گا مگر وہ عرف عام میں پانی نہیںہے لہٰذا اس سے وضو اور غُسل نہیں ہوں گے ۔

ایک پانی وہ بھی ہے کہ جس کا رنگ بھی نہ بدلا ہو اوربو بھی نہ ہو اورمزہ بھی صحیح ہو پھر بھی وہ استعمال کے لائق نہیں وہ ہے مائِ مستعمل اوروہ پانی جو رفع حَدَث کے لئے استعمال ہوا ہو نہ کہ رفع نجاست کے لئے اس کا حکم یہ ہے کہ وہ پانی خود پاک ہے اورپاک کرنے والا نہیں ۔

مسئلہ : ایک بالٹی میں پانی گرم ہے آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ پانی کتنا گرم ہے آپ نے اپنا بے دُھلا ہاتھ پانی سے بھری بالٹی میںڈال دیا چونکہ آپ کا ہاتھ بے دُھلا تھا لہٰذا وہ سارے پانی کو مستعمل کردے گا اب اس پانی سے وضو اورغُسل نہیں ہوسکتا۔

مسئلہ : مستعمل پانی کو پھیکینگے نہیں بلکہ اس سے استنجا ء اورکپڑے دھولئے جائیں مگر وضو اورغُسل نہیں ہوگا۔

مسئلہ : پانی میں اگر اُنگلی کا سرایا ناخن ہی ڈالا ہو وہ پانی استعمال کے لائق نہیں رہے گا یعنی وضو اورغسل نہیں ہوگا۔

نوٹ: اگر پانی چیک کرنا ہے توبے دُھلا ہاتھ نہ ڈالیں بلکہ مگے یاڈونگے سے نکال کر چیک کرلیں کہ پانی میں کتنی حرارت ہے ۔

مسئلہ : پانی کتنے ہی بڑے ڈرم میں ہویا کتنے ہی بڑے پتیلے میں ہوا گر بے دُھلہ ہاتھ اس میں ڈال دیا وہ مستعمل ہوجائے گا۔

مسئلہ : آپ نے ہاتھ دوچا ر منٹ پہلے دُھویا تھا اب پانی رکھا ہے توآپ نے یہ جان کر کہ ابھی دوچار منٹ قبل ہاتھ دھویا ہے اگر ہاتھ پانی میں ڈال دیا تو پانی مستعمل ہوجائے گا۔

مسئلہ : اگر آپ نے ہاتھ دھوکر پھر بالٹی میں پانی چیک کرنے کے لئے فوراً ہاتھ ڈالا اَب پانی مستعمل نہیں ہوگا وہ پاک ہے اس سے وضو اورغُسل ہوجائے گا۔ آپ کے ذہن میں یہ بات پیدا ہوگی کہ حوض میں تو سارے نمازی بے دُھلے ہاتھ ڈالتے ہیں کیا یہ بھی مستعمل ہوجاتاہے ؟

مسئلہ :عرفِ عام میں ہم جس کو ہاتھ کہتے ہیں کوئی بھی حوض دس ہاتھ چوڑا ، دس ہاتھ لمبا یعنی دس بائی دس کا حوض ہو توایسے حوض میں اگر بے دُھلا ہاتھ ڈالا جائے توپانی مستعمل نہیں ہوگا دس بائی دس کی حدودِ اربعہ شرط ہے اِسی کو آپ تقسیم بھی کرسکتے ہیں مثلاً بیس بائی پانچ ہو اب حدودوہی پائی گئی ۔

اس کی فقہا ء نے علامت یہ لکھی کہ اگر چُلّو میں پانی لیا جائے تو زمین نہ جَھلکے تواس کو ہم دس بائی دس کی تعریف میں شمار کریں گے ۔

مسئلہ : بعض حوض میںلوگ مچھلیاں ڈال دیتے ہیں اگر حوض کا حدود اربعہ دس بائی دس ہو تو یہ پانی بھی مستعمل نہیں ہوگا اس سے وضو اورغُسل جائز ہے ۔

پوری بالٹی اگر مستعمل ہوگئی ہوتو اس کو پاک کیسے کریں گے ؟

مسئلہ : مستعمل پانی کو پاک کرنے کی آسان ترکیب یہ ہے کہ اگر بالٹی میں چھ آنے پانی ہے تو اس میں سات آنے اورملالیں یعنی جتنا پانی ہے اس سے زائد ملالیں اب وہ پانی وضو اورغُسل کے لائق ہوجائے گا وہ پاک ہے ۔