أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

يَعۡلَمُ مَا يَلِجُ فِى الۡاَرۡضِ وَمَا يَخۡرُجُ مِنۡهَا وَمَا يَنۡزِلُ مِنَ السَّمَآءِ وَمَا يَعۡرُجُ فِيۡهَا ؕ وَهُوَ الرَّحِيۡمُ الۡغَفُوۡرُ‏ ۞

ترجمہ:

اس کو علم ہے جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلتا ہے اور جو آسمان سے نازل ہوتا ہے اور جو آسمان میں چڑھتا ہے، اور وہی رحم فرمانے والا ہے، بےحد بخشنے والا ہے

زمین میں داخل ہونے والی اور اس سے خارج ہونے والی اور آسمان … سے اترنے اور اس کی طرف چڑھنے والی چیزیں 

اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اس کو علم ہے جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلتا ہے اور جو آسمان سے نازل ہوتا ہے اور جو آسمان میں چڑھتا ہے اور وہی رحم فرمانے والا، بےحد بخشنے والا ہے۔ (سبا : ٢)

اس آیت میں ” بلج “ فرمایا ہے، یہ لفظ دلوج سے بنا ہے، ولوج کا معنی ہے تنگ جگہ میں داخل ہونا، اس سے پہلی آیت کے آخر میں فرمایا تھا وہ خبیر ہے یعنی ہر ظاہر اور باطن کی خبر رکھنے والا ہے، وہ جانتا ہے کہ زمین میں کیا چیزیں داخل کی جاتی ہیں اور کیا چیزیں زمین سے نکلتی ہیں، زمین میں بیج داخل کئے جاتے ہیں پھر زمین سے کونپلیں پھوٹ کر نلکتی ہیں، بارش کے قطرات زمین میں داخل ہوتے ہیں پھر وہ چشموں اور آبشاروں کی صورت میں زمین سے نکل آتے ہیں، خزانے اور دفینے اور حشرات الارض زمین سے نلکتے ہیں، زمین میں مردوں کو دفن کیا جاتا ہے اور وہ آخرت میں زمین سے نکل آئیں گے، اسی طرح انسان کی کھال کی زمین میں جو کچھ داخل ہوتا ہے وہ اس کو بھی جانتا ہے، جو فاسد اور صالح غذا اور حلال اور حرام طعام جس کو وہ کھاتا ہے وہ سب اس کے علم میں ہے اسی طرح اس کی کھال سے جو کچھ نکلتا ہے اس کو بھی وہ جانتا ہے۔

اور وہ ان چیزوں کو بھی جانتا ہے جو آسمان سے نازل ہوتی ہیں اور جو آسمان میں چڑھتی ہیں، مثلاً فرشتے، آسمانی کتابیں، تقدیریں، بندوں کے رزق اور برکتیں، باشریں، برف، اولے، شبنم اور بجلایں آسمان سے نازل ہوتی ہیں، اسی طرح دلوں پر روحانی فیوض اور الہامات ربانیہ نازل ہوتے ہیں اور فرشتے، پاک روحیں، دعائیں اور بندوں کے نیک اعمال اور بخارات اور دھوئیں وغیرہ اوپر چڑھتے ہیں۔

القرآن – سورۃ نمبر 34 سبا آیت نمبر 2