پتھروں کی گواہی

ایک دفعہ کا ذکر ہے حضرت ابراہیم واسطی علیہ الرحمہ میدان عرفات میں تھے کہ انہوں نے ہاتھ میں سات پتھرلے کر کہا اے پتھر !گواہ ہوجاکہ ’’اِنِّیْ اَشْھَدُاَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِا‘‘ میں گواہی دیتا ہوںکہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں۔ اس رات جب ابراہیم واسطی رحمۃ اللہ علیہ سوگئے تو انہوں نے دیکھا کہ قیامت قائم ہوچکی ہے حساب وکتاب کیا جارہاہے کچھ لوگوں کے بعد ان کی باری آئی ان کا حساب لیا گیا نا کام ہوجانے کی وجہ سے وہ نار جہنم کے مستحق ہوئے۔ فرشتے ان کو گرفتار کرکے جہنم کی طرف روانہ ہوگئے اورجہنم کے ایک دروازے پر آگئے تو ان سات پتھروں میں سے ایک پتھردروازے پر گر پڑتا ہے اور راستہ مسدود ہوجاتا ہے عذاب کے فرشتے اس پتھر کو ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں مگر وہ ذرابھی نہیں ہٹتا دوسرے اور تیسرے حتٰی کہ ساتوں دروازوں پر یہ واقعہ پیش آتا ہے آخر کار فرشتے ان کو عرش معلیٰ کے پاس لے جاتے ہیں تو اللہ رب العزت ارشاد فرماتاہے تو نے ان پتھروں کو گواہ بنایا تھا۔ پتھروں نے تیرا حق ضائع نہیں کیا۔ اے میرے بندے میں خود تیرے اقرار توحید ورسالت کی گواہی دیتا ہوں۔ اور صلہ میں تجھے جنت کا حقدار بناتاہوں جب میں جنت کے دروازے پر پہونچا تو جنت کے دروازے بندتھے اتنے میں ’’لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ‘‘ کی مبارک صدا آئی اور جنت کے دروازے کھل گئے اور میں جنت میں داخل ہو گیا۔

میرے پیارے آقا ﷺ کے پیارے دیوانو!اللہ عزوجل کا ذکر بلند آواز سے کرتے رہو تاکہ جہاں تک ذکر الٰہی کی آواز پہونچے وہ درودیوارکل بروز قیامت ہمارے حق میں گواہی دیں اس لئے ذکر الٰہی میں سستی نہ کرنا چاہئے نیز گناہوں سے بچنا چاہئے ورنہ یاد رکھو جہاں جہاں گناہ کروگے وہ جگہ ہمارے خلاف اللہ عزوجل کی بارگاہ میں گواہی دیںگی لہٰذا ذکر الٰہی کی کثرت کرکے زمین کے چپوں کو اور ذروں کو گواہ بنالو اور گناہوں سے بچو۔ اللہ عزوجل ہم سب کو توفیق رفیق عطا فرمائے۔

آمین بجاہ النبی الکریم علیہ افضل الصلٰوۃ والتسلیم