امام حسن رضی اللہ عنہ کو زہر کس نے دیا؟؟؟؟

جسطرح ہمارے بعض کرم فرما ہر کسی کے جرم کو بنو امیہ بالخصوص سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے کھاتے ڈالتے ہیں ان محققین کا بس چلے تو 9/11کے واقعہ کاذمہ دار بھی سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو قرار دیں انہی بے بنیاد جرائم میں یہ بھی ہے کہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے امام حسن پاک رضی اللہ عنہ کو زہر دیا تھا جو کہ باطل ہے

اولا:سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ نے بوقت وصال امام حسین رضی اللہ عنہ کے اصرار کے باوجود زہر دینے والے کا نام نہیں بتایا

چناچہ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں

جب آپکو زہر دیا گیا تو امام حسین رضی اللہ عنہ آپکے پاس تشریف لائے اور آپ کے پاس بیٹھ کر پوچھنے لگے

اے بھائی آپکے ساتھ یہ کام کس نے کیا ہے آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم اسکو قتل کرنا چاہتے ہو امام حسین رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں آپ نے فرمایا اگر میرے ساتھ کام کرنے والا وہی ہے جو میرے خیال میں ہے تو اللہ اسکو سخت سزا دے گا اگر وہ نہیں ہے تو میں ناپسند کرتا ہوں تو میرے بدلے میں ایک بے گناہ کو قتل کرے

(تاریخ ابن کثیر جلد 8ص 62)

مزید اسی روایت میں ہے

میرے بھائی اسکو چھوڑ دو حتی کہ میں اور وہ اللہ سے ملاقات کریں آپ نے اسکا نام بتانے سے انکار کردیا

(ایضا جلد 8ص 62)

صاحب ناسخ التواریخ شیعی نے لکھا ہے

امام حسن رضی اللہ عنہ سے جب امام حسین رضی اللہ عنہ نے زہر دینے والے کا نام پوچھا تو آپ نے منع کردیا

(ناسخ التواریخ جلد 2ص 146)

اسی طرح ابن اشہر اشوب شیعی نے بھی اس روایت کو ذکر کیا ہے

(مناقب آل ابی طالب جلد 4 ص 42 بحوالہ تحفہ جعفریہ جلد 5 ص 217)

ان حوالہ جات سے واضح ہوگیا کہ امام حسن پاک رضی اللہ عنہ کو زہر سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے دیا بالکل بے بنیاد ہے بلکے امام حسن پاک نے نام بتانے سے صاف انکار کردیا نہ جانے ہمارے مخالفین کو کس نے بتادیا؟

ثانیا:حسنین کریمین رضی اللہ عنھما کے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے تعلقات ہمیشہ خوشگوار رہے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے سالانہ وظیفہ مقرر کیا تھا اور نہایت اکرام کرتے تھے اسکے باوجود یہ کہنا کہ آپ نے زہر دیا انتہائی بغض اور صریح الزام تراشی ہے

ثالثا:امام حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دینا عقل بھی تسلیم نہیں کرتی ہے کیونکہ امام حسن پاک نے آپکو خلافت بھی سونپ دی تھی اگر سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے زہر دینا تھا تو امام حسین پاک کو دیتے کہ وہ ذی جلال اور حق کے سامنے ڈٹ جانے والے تھے جبکے امام حسن پاک رضی اللہ عنہ ان امور سے دور رہنے والے تھے

اب یہ سوال باقی رہا کہ پھر زہر دیا کس نے تھا اس بارے میں دو قول موجود ہیں

آپکو زہر آپکی بیویوں میں سے کسی نے دیا کیونکہ آپ حسن میں بے مثال اور کثیر شادیاں کرنے والے تھے اور یہ بیویوں کا آپ پر بخل کرنے کی وجہ سے ایسا ہوا

چناچہ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں

امام حسن بن علی بہت نکاح کرنے والے تھے آپکے پاس وہ کم ہی حصہ پاتیں تھیں آپ نے کم ہی کسی سے نکاح ہو اور اور اس نے آپ سے محبت کی ہو اور ِبخل کیا ہو

(تاریخ ابن کثیر جلد 8ص 62)

دوسرا قول یہ ہے کہ آپکو زہر آپکی بیوی جعدہ بن اشعث نے یزید کہ کہنے پر دیا تھا

چنانچہ علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں

امام حسن پاک مدینے میں زہر دیے جانے کی وجہ سے فوت ہوئے آپکو زہر آپکی زوجہ جعدہ بن اشعث نے یزید کے کہنے پہ اس شرط پر دیا کہ یزید اس سے شادی کرے گا جب اس نے ایسا کیا تو یزید نے اس سے شادی سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ جب تم امام حسن سے راضی نہ ہوئی تو مجھ سے کیسے راضی ہوگی

(تاریخ الخلفاء ص 318)

حافظ ابن کثیر نے بھی انہی الفاظ کے ساتھ اس روایت کو لکھا ہے

(تاریخ ابن کثیر جلد 8ص 62)

اس پر بعض حضرات نے کچھ حوالہ جات دیے تھے کہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے زہر دیا تھا اس پر مختصر عرض ہے کہ انہوں نے قیل و ذکر کہاگیا،ذکر کیا گیا کہ مجہول ضیغوں کے ساتھ روایت کو ذکر کیا ہے جو کہ عدم اعتماد پر دلالت کرتے ہیں

ثانیا:سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف زہر دینے کی نسبت کرنے والی روایتوں کو محدثین نے باطل قرار دیا چنانچہ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں

میرے نزدیک زہر دینے کی نسبت یزید کی طرف صحیح نہیں اور انکے والد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف نسبت کی صحت تو بالکل درست نہیں ہے

(تاریخ ابن کثیر جلد 8ص 62)

علامہ ابن خلدون لکھتے ہیں

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے امام حسن کو زہر دیا یہ من گھڑت اور شیعہ کی گھڑی ہوئی بات ہے اللہ پناہ دے سیدنا امیر معاویہ اس سے بری ہیں

(تاریخ ابن خلدون جلد 2 ص 182)

ان تمام جوابات سے واضح ہوگیا کہ امام حسن پاک کو زہر سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے دیا جھوٹ ہے جس پر اہلسنت اور مخالفین کی کتب گواہ ہیں

واللہ اعلم بالصواب

✍🏻وقار رضا القادری