گھر کو لگی آگ گھر کے چراغ سے🔥

پیر عبدالقادر شاہ صاحب “ان ابنی ھذا سید….. الخ” حدیث کے تحت فرماتے ھیں کہ

“حضرت امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ اور جناب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے دونوں دھڑے دونوں جماعتوں میں حضرت امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ نے صلح کرا کے سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس بشارت کو پورا کردیا ۔۔۔۔۔۔کچھ لوگوں کو گلہ ہے کہ بعد میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے شرطیں پوری نہ کیں ۔۔۔۔۔۔ تو مجھے یہ بتاؤ کہ یہ تجھے پتا ہونا چاہیے کہ حضرت امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ کو پتہ ہونا چاہیے ۔۔۔۔۔امام زین العابدین رضی اللہ تعالی عنہ اس وقت نابالغ نہیں ہیں۔۔۔۔۔ یہ تجھے پتا ہونا چاہیے کہ امام زین العابدین کو پتہ ہونا چاہیئے؟

بتاؤ کہ سن 40ھ تک کوئی ایک دن بھی ایسا عمل نہیں کیا کہ جو جناب امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حکومت کو یا ان کی عمارت کے خلاف اقدام سمجھا جائے ، چند سالوں کے بعد حضرت امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ دنیا سے رخصت ہو گئے ، بعد میں حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ اکیلے رہ گئے ، لیکن امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے ایسا اقدام نہیں کیا ۔۔۔۔۔ ان کی امارت کو اگر وہ ناجائز سمجھتے تو دونوں بھائی جب زندہ تھے تو دونوں مل کر تختہ الٹنے کے لئے ضرور جاتے۔۔۔۔

معترض کہے گا کہ ان کی طاقت کمزور ہو گئی تھی۔۔ اگر اُس دن طاقت کمزور ہوگئی تھی۔۔۔ (تو)کربلا والے دن کونسی ایڈ ملی تھی؟

(ختم نبوت و رد مرزائیت صفحہ 29 مرکزی جماعت اہلسنت برطانیہ و یورپ)

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بغض سے بھرے ہوئے سینوں والا تفضیلی و تفسیقی ٹولہ آنکھیں کھول کر اپنے ممدوح کا بیان پڑھے اور ایک لمحے کیلئے جہالت کو ایک سائیڈ پہ رکھ کر سوچے کہ شاہ صاحب دفاع امیر معاویہ رضی اللہ عنہ میں کیا کچھ کہہ گئے ۔

یاد رہے ! ایک بیان میں شاہ صاحب حضرت مولا علی شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم اور حضرت امیر معاویہ دونوں کو حق پر بھی کہ چکے ہیں ۔

مگر وہاں تبرائیوں کی منافقانہ زبانیں گُنگ ہیں ۔

✍️ارسلان احمد اصمعی قادری

22/1/2019ء