وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لِلنَّاسِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍؕ-وَ كَانَ الْاِنْسَانُ اَكْثَرَ شَیْءٍ جَدَلًا(۵۴)

اور بےشک ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کی مَثَل(مثالیں) طرح طرح بیان فرمائی (ف۱۱۷) اور آدمی ہر چیز سے بڑھ کر جھگڑالو ہے (ف۱۱۸)

(ف117)

تاکہ سمجھیں اور پندپذیر ہوں ۔

(ف118)

حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ یہاں آدمی سے مراد نضر بن حارث ہے اور جھگڑے سے اس کاقرآنِ پاک میں جھگڑا کرنا بعض نے کہا ابی بن خلف مراد ہے ۔ بعض مفسّرین کا قو ل ہے کہ تمام کفّار مراد ہیں بعض کے نزدیک آیت عموم پر ہے اور یہی اصح ہے ۔

وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ یُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَآءَهُمُ الْهُدٰى وَ یَسْتَغْفِرُوْا رَبَّهُمْ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمْ سُنَّةُ الْاَوَّلِیْنَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا(۵۵)

اور آدمیوں کو کس چیز نے اس سے روکا کہ ایمان لاتے جب ہدایت (ف۱۱۹) ان کے پاس آئی اور اپنے رب سے معافی مانگتے (ف۱۲۰) مگر یہ کہ ان پر اگلوں کا دستور آئے (ف۱۲۱) یا ان پر قسم قسم کا عذاب آئے

(ف119)

یعنی قرآنِ کریم یا رسولِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذاتِ مبارک ۔

(ف120)

معنٰی یہ ہیں کہ ان کے لئے جائے عذر نہیں ہے کیونکہ انہیں ایمان و استغفار سے کوئی مانع نہیں ۔

(ف121)

یعنی وہ ہلاک جو مقدر ہے اس کے بعد ۔

وَ مَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّا مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَۚ-وَ یُجَادِلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِالْبَاطِلِ لِیُدْحِضُوْا بِهِ الْحَقَّ وَ اتَّخَذُوْۤا اٰیٰتِیْ وَ مَاۤ اُنْذِرُوْا هُزُوًا(۵۶)

اور ہم رسولوں کو نہیں بھیجتے مگر (ف۱۲۲) خوشی اور(ف۱۲۳)ڈر سنانے والے اور جو کافر ہیں وہ باطل کے ساتھ جھگڑتے ہیں (ف۱۲۴) کہ اس سے حق کو ہٹاویں اور انہوں نے میری آیتوں کی اور جو ڈر انہیں سنائے گئے تھے (ف۱۲۵) ان کی ہنسی بنالی

(ف122)

ایمانداروں اطاعت شعاروں کے لئے ثواب کی ۔

(ف123)

بے ایمانوں ، نافرمانوں کے لئے عذاب کا ۔

(ف124)

اور رسولوں کو اپنی مثل بشر کہتے ہیں ۔

(ف125)

عذاب کے ۔

وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ ذُكِّرَ بِاٰیٰتِ رَبِّهٖ فَاَعْرَضَ عَنْهَا وَ نَسِیَ مَا قَدَّمَتْ یَدٰهُؕ-اِنَّا جَعَلْنَا عَلٰى قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ یَّفْقَهُوْهُ وَ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَقْرًاؕ-وَ اِنْ تَدْعُهُمْ اِلَى الْهُدٰى فَلَنْ یَّهْتَدُوْۤا اِذًا اَبَدًا(۵۷)

اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جسے اس کے رب کی آیتیں یاد دلائی جائیں تو وہ ان سے منہ پھیرلے (ف۱۲۶) اور اس کے ہاتھ جو آگے بھیج چکے (ف۱۲۷) اسے بھول جائے ہم نے ان کے دلوں پر غلاف کردئیے ہیں کہ قرآن نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی(نقص)(ف۱۲۸) اور اگر تم انہیں ہدایت کی طرف بلاؤ تو جب بھی ہرگز کبھی راہ نہ پائیں گے (ف۱۲۹)

(ف126)

اور پندپذیر نہ ہو اور ان پر ایمان نہ لائے ۔

(ف127)

یعنی معصیّت اور گناہ اور نافرمانی جو کچھ اس نے کیا ۔

(ف128)

کہ حق بات نہیں سنتے ۔

(ف129)

یہ ان کے حق میں ہے جو علمِ الٰہی میں ایمان سے محروم ہیں ۔

وَ رَبُّكَ الْغَفُوْرُ ذُو الرَّحْمَةِؕ-لَوْ یُؤَاخِذُهُمْ بِمَا كَسَبُوْا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَؕ-بَلْ لَّهُمْ مَّوْعِدٌ لَّنْ یَّجِدُوْا مِنْ دُوْنِهٖ مَوْىٕلًا(۵۸)

اور تمہارا رب بخشنے والا مِہر(رحمت)والا ہے اگر وہ انہیں(ف۱۳۰) ان کے کئے پر پکڑتا تو جلد ان پر عذاب بھیجتا(ف۱۳۱)بلکہ ان کے لیے ایک وعدہ کا وقت ہے(ف۱۳۲)جس کے سامنے کوئی پناہ نہ پائیں گے

(ف130)

دنیا ہی میں ۔

(ف131)

لیکن اس کی رحمت ہے کہ اس نے مہلت دی اور عذاب میں جلدی نہ فرمائی ۔

(ف132)

یعنی روزِ قیامت بعث و حساب کا دن ۔

وَ تِلْكَ الْقُرٰۤى اَهْلَكْنٰهُمْ لَمَّا ظَلَمُوْا وَ جَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِمْ مَّوْعِدًا۠(۵۹)

اور یہ بستیاں ہم نے تباہ کردیں (ف۱۳۳) جب انہوں نے ظلم کیا (ف۱۳۴) اور ہم نے ان کی بربادی کا ایک وعدہ رکھا تھا

(ف133)

وہاں کے رہنے والوں کو ہلاک کر دیا اور وہ بستیاں ویران ہو گئیں ، ان بستیوں سے قومِ لوط و عاد و ثمود وغیرہ کی بستیاں مراد ہیں ۔

(ف134)

حق کو نہ مانا اور کُفر اختیار کیا ۔