أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَاِنَّ لُوۡطًا لَّمِنَ الۡمُرۡسَلِيۡنَؕ ۞

ترجمہ:

اور بیشک لوط ضرور رسولوں میں سے ہیں

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور بیشک لوط ضرور رسولوں سے ہیں۔ جب ہم نے ان کو اور ان کے تمام گھروالوں کو نجات دی۔ ماسوا ایک بڑھیا کے جو باقی رہ جانے والوں میں سے ہوئی۔ پھر ہم نے دوسروں کو ہلاک کردیا۔ اور اے مکہ والو ! تم ضرور صبح کے وقت ان (کی بستیوں) کے پاس سے گزرتے ہو۔ اور رات کو بھی تو کیا تم نہیں سمجھتے۔ (الصفت : ١٣٨۔ ١٣٣)

حضرت لوط (علیہ السلام) کا قصہ

ان آیات میں اللہ تعالیٰ اپنے مقدس بندے حضرت لوط (علیہ السلام) کا واقعہ بیان فرمارہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کی قوم کی طرف مبعوث فرمایا تو انہوں نے ان کی تکذیب کی ‘ اللہ تعالیٰ نے حضرت لوط کو اور ان کے تمام گھر والوں کو نجات دے دی ‘ ماسوا ان کی بیوی کے ‘ کیونکہ وہ اپنی قوم کے ساتھ ہلاک ہوگئی تھی ‘ اللہ تعالیٰ نے ان کو انواع و اقسام کی سزائیں دے کر ہلاک کیا۔ اور زمین کے جس خطہ پر وہ آباد تھے وہ انتہائی بدبو دار اور قبیح المنظر ہوگیا تھا اس جگہ کے سمندر کا پانی سخت کڑوا اور بد ذائقہ ہوگیا تھا ‘ اور وہ جگہ ایک عام شاہراہ پر تھی وہاں سے دن رات مسافر گزرتے رہتے تھے اس لیے فرمایا تم اس جگہ کو دیکھ کر عبرت کیوں نہیں حاصل کرتے ‘ اللہ تعالیٰ نے ان کو کس طرح ہلاک کردیا سوائے مکہ والو ! تم بھی اگر کفر پر اصرار کرتے رہے تو تمہارا بھی یہی انجام ہوگا۔

الاعراف : ٨٤۔ ٨٠ اور ھود : ٨٣۔ ٧٣ میں حضرت لوط (علیہ السلام) کا قصہ بہت تفصیل سے گزر چکا ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 133