أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَاِنۡ كَانُوۡا لَيَقُوۡلُوۡنَۙ ۞

ترجمہ:

اور بیشک وہ لوگ (مشرکین) کہا کرتے تھے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور بیشک وہ لوگ (مشرکین) کہا کرتے تھے۔ اور اگر ہمارے پہلوں کی کوئی نصیحت ہوتی۔ تو ہم ضرور اخلاص سے اللہ کی عبادت کرنے والے ہوتے۔ پس انہوں نے اللہ کا کفر کیا سو وہ عنقریب جان لیں گے۔ (الصفت : ١٧٠۔ ١٦٧ )

کفار مکہ ہمارے نبی سید نا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت سے پہلے یہ کہا کرتے تھے اگر ہمارے پاس کوئی نبی احکام شرعیہ دے کر بھیجا جاتا تو ہم اس کی پیروی کرتے ‘ یعنی جس طرح پہلی قوموں کے پاس رسول آئے تھے اگر ہمارے پا سبھی اس طرح رسول آتے تو ہم انکی اخلاص کے ساتھ اتباع کرتے ‘ پھر جب ان کے پاس سید نا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نصیحت اور احکام شرعیہ لے کر آئے تو انہوں نے آپ کا انکار کیا ‘ اور ان کو عنقریب پتا چل جائے گا گا کہ ان کو انکے کفر اور انکار کی کیسی سزا ملتی ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 167