عظیم محدث امام شعبہ کا اپنے عظیم شاگرد امام ابو حنیفہ کو خط لکھ کر احادیث بیان کرنے کی فرمائش کرنا

تحریر: اسد الطحاوی الحنفی
امام خطیب بغدادی اپنی تاریخ میں ایک روایت بیان کرتے ہیں بسند صحیح :
أخبرنا محمد بن أحمد بن رزق، أخبرنا إسماعيل بن علي الخطبي، حدثنا الحسين ابن فهم، حدثنا يحيى بن معين عن أبي قطن. قال: كتب لي شعبة إلى أبي حنيفة يحدثني، فأتيته فقال كيف أبو بسطام؟ قلت: بخير، فقال: نعم! حشو المصر هو.
امام یحییٰ بن معین فرماتے ابو قطن (صاحب امام شعبہ) سے :
وہ کہتے ہیں مجھے امام شعبہ (خط) لکھ کرابو حنیفہ کی طرف بھیجا کہ مجھے احادیث بیان کریں ۔ میں (یہ خط لیکر) ابو حنیفہ کے پاس پہنچا تو انہوں نے فرمایا کہ ابو بسطام (امام شعبہ کی کنیت ہے ) کا کیا حال ہے ؟
میں نے کہا وہ خیریت سے ہیں
تو انہوں (ابو حنیفہ) نے کہا سہی وہ مصر کے سب سے بہترین انسان ہیں
(تاریخ بغداد ، جلد ، جلد ۹، ص۶۶۰، وسند صحیح )
سند کے رجال کا تعارف!
پہلا راوی : محمد بن أحمد بن محمد بن أحمد بن رزق بن عبد الله بن يزيد بن خالد أبو الحسن البزاز المعروف بابن رزقويه
امام خطیب بغدادی اپنے شیخ کی توثیق کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
وكان ثقة صدوقا، كثير السماع والكتابة، حسن الاعتقاد، جميل المذهب
وهو أول شيخ كتبت عنه
(تاریخ بغداد، برقم:۲۲۹)
دوسرا راوی : إسماعيل بن علي بن إسماعيل بن يحيى، أبو محمد البغدادي الخطبي.
امام ذھبی انکی توثیق نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
وقال الخطيب: كان فاضلا عارفا بأيام الناس، وأخبارهم وخلفائهم. صنف تاريخا كبيرا على السنين.
ووثقه الدارقطني.
(تاریخ الاسلام ، برقم : ۳۵۹)
تیسراراوی: الحسين بن محمد بن عبد الرحمن بن فهم بن محرز، أبو علي البغدادي الحافظ،
امام خطیب انکے بارے فرماتے ہیں :
وكان له جلساء من أهل العلم يذاكرهم. وكان عسرا في الرواية.
قال الدارقطني: ليس بالقوي.
قال ابن كامل: كان حسن المجلس، مفننا في العلوم، كثير الحفظ للحديث مسنده ومقطوعه، ولأصناف الأخبار، والنسب، والشعر، والمعرفة بالرجال، فصيحا، متوسطا في الفقه. يميل إلى مذهب العراقيين.
سمعته يقول: صحبت ابن معين، فأخذت عنه معرفة الرجال،
امام خطیب انکے بارے ابن کامل سے نقل کرتے ہیں :؛ یہ اچھی مجلس والے تھے ، اور علوم میں پختہ تھے ، کثیر احادیث کو حفظ کرنے والے تھے ، یہ اخبار ، نسب، اشعار اور رجال کی معرفت رکھتے تھے ، یہ فصحیح تھے اور فقہ میں متواسط تھے اور میں نے ان سے سنا کہ انہوں نے امام یحییٰ بن معین کی صحبت حاصل کی اور رجال کا علم حاصل کیا
دارقطنی نے کہا کہ یہ قوی نہیں تھے
(تاریخ بغداد ، برقم : ۲۳۰)
امام حاکم مستدرک میں انکی توثیق کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
ليعلم المستفيد لهذا العلم أن الحسين بن فهم بن عبد الرحمن ثقة مأمون حافظ
(مستدرک الحاکم ، جلد ۳، ص ۱۳۷)
اور یہ امام ابن سعد کے بھی شاگرد تھے اور یہ انکی مشہور کتاب طبقات القبریٰ کے بنیادی راوی ہیں
جیسا کہ امام ذھبی انکے بارے فرماتے ہیں :
وفيها الحسين بن محمد بن فهم، أبو علي البغدادي الحافظ، أحد أئمة الحديث. أخذ عن يحيى بن معين، وروى الطبقات عن ابن سعد.
الحسین بن فھم یہ حافظ ہیں اور ائمہ حدیث میں سے ایک ہیں انہوں نے امام یحییٰ بن معین علم(الرجال) سیکھا اور امام ابن سعد سے الطبقات(الکبری) روایت کرتے ہیں
(العبر في خبر من غبر، ص۴۱۶)
چوتھے راوی : امام یحییٰ بن معین ہیں جو کسی تعارف کے محتاج نہیں علم رجال کے سمندر تھے اور امام ابو حنیفہ کے محب تھے
پانچویں راوی : أبو قطن، هو عمرو بن الهيثم القطعي
امام ذھبی انکی توثیق نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
قال أبو حاتم: صدوق، صالح الحديث.
وقال ابن معين: ثقة.
(تاریخ الاسلام ،برقم:۳۷۶)
اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ امام شعبہ جیسا ناقد رجال جو جرح کرنے میں متعنت سمجھے جاتے تھے اور عمومی طور پر انکے تمام شیوخ ثقہ ہوتے ہیں جن سے یہ روایت کرتے ہیں اور یہ امام ابو حنیفہ جو کہ انکے بھی شاگرد تھے حدیث میں یہ انکو خط لکھ کر حدیث بیان کرنے کی درخواست کرتے تھے
اور یہ بہت ہی بڑی اور قابل فخر بات ہے کیونکہ امام شعبہ کوئی چھوٹی موٹی شخصیت نہیں تھے
امام یحییٰ بن معین جیسا متشدد ناقد امام شعبہ کی اس بات پر فخر کرتے تھے اور اسکو بطور فخریہ طور پر امام ابو حنیفہ کی ثقاہت پر بطور دلیل پیش کرتے تھے
جیسا کہ امام ابن عبدالبر نے اپنی سند صحیح سے اسکو بیان کیا ہے:
حدثنا حكم بن منذر قال نا أبو يعقوب قال نا أحمد بن الحسن الحافظ قال نا عبد الله بن أحمد بن إبراهيم الدورقي قال سئل يحيى بن معين وأنا أسمع عن أبي حنيفة فقال ثقة ما سمعت أحدا ضعفه هذا شعبة بن الحجاج يكتب إليه أن يحدث ويأمره وشعبة شعبة
امام دورقی فرماتے ہیں امام یحییٰ بن معین سے امام ابو حنیفہ کے بارے سوال ہوا اور میں اس بات کو سن رہا تھا
تو ابن معین نے فرمایا امام ابو حنیفہ ثقہ ہیں میں نے کسی سے نہیں سنا کہ کسی نے امام ابو حنیفہؓ کو ضعیف کہا ہو اور یہ شعبہ ہیں جو ان کو خط لکھتے تھے کہ وہ حدیث بیان کریں اور انہیں کوئی حکم دیں اور شعبہ تو شعبہ ہیں (بھلا شعبہ جیسا ناقد بھی امام ابو حنیفہ کے ضعف کو نہ پہچان سکا ؟؟)
(الانتقاء وسند صحیح )
معلوم ہوا امام ابن معین کے زمانے میں بھی امام ابو حنیفہ کے حفظ پر جرح مشہور بھی نہ تھی لیکن انکے خلاف طعن ، ضرور کیا جا تا تھا
اللہ سب کو حق سچ سمجھنے کی توفیق دے آمین

تحقیق: اسد الطحاوی الحنفی