اَلْیَوْمَ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ ؕ وَطَعَامُ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الْکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمْ ۪ وَطَعَامُکُمْ حِلٌّ لَّہُمْ ۫ وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الْمُؤْمِنٰتِ وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الْکِتٰبَ مِنۡ قَبْلِکُمْ اِذَاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ مُحْصِنِیۡنَ غَیۡرَ مُسٰفِحِیۡنَ وَلَا مُتَّخِذِیۡۤ اَخْدَانٍ ؕ وَمَنْ یَّکْفُرْ بِالۡاِیۡمٰنِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہٗ ۫ وَہُوَ فِی الۡاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیۡنَ ٪﴿۵﴾

ترجمۂ کنزالایمان: آج تمہارے لئے پاک چیزیں حلال ہوئیں اور کتابیوں کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لئے حلال ہے اور پارسا عورتیں مسلمان اور پارسا عورتیں ان میں سے جن کو تم سے پہلے کتاب ملی جب تم انہیں ان کے مہر دو قید میں لاتے ہوئے نہ مستی نکالتے اور نہ آشنا بناتے اور جو مسلمان سے کافر ہو اس کا کیا دھرا سب اکارت گیا اور وہ آخرت میں زیاں کار ہے۔

ترجمۂ کنزُالعِرفان: آج تمہارے لئے پاک چیزیں حلال کر دی گئیں اور اہلِ کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لئے حلال ہے اور پاکدامن مسلمان عورتیں اورجن لوگوں کو تم سے پہلے کتاب دی گئی ان کی پاکدامن عورتیں (تمہارے لئے حلال کردی گئیں ) جبکہ تم ان سے نکاح کرتے ہوئے انہیں ان کے مہر دو، نہ زنا کرتے ہوئے اور نہ انہیں پوشیدہ آشنا بناتے ہوئے اور جو ایمان سے پھرکر کافر ہوجائے تو اس کا ہر عمل برباد ہوگیا اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں ہوگا۔

{ اَلْیَوْمَ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ: آج تمہارے لئے پاک چیزیں حلال کر دی گئیں۔} اہلِ کتاب کا ذبح کیا ہوا جانور بھی مسلمانوں کیلئے حلال ہے خواہ یہودی ذبح کرے یا عیسائی، یونہی مرد ذبح کرے یا عورت یا سمجھدار بچہ۔ لیکن یہ یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اُن اہلِ کتاب کا ذبیحہ حلال ہے جو واقعی اہلِ کتاب ہوں ، موجودہ زمانے میں عیسائیوں کی بہت بڑی تعداد دہریہ اور خدا کے منکر ہو چکے ہیں لہٰذا نہ ان کا ذبیحہ حلال ہے اور نہ عورتیں۔

اہلِ کتاب سے نکاح کے چند اہم مسائل:

(1)…اہلِ کتاب کی عورتوں سے نکاح حلال ہے لیکن اس میں بھی یہ شرط ہے کہ وہ واقعی اہلِ کتاب ہوں ،دہریہ نہ ہوں جیسے آج کل بہت سے ایسے بھی ہیں۔

(2)…یہ اجازت بھی دارُالاسلام میں رہنے والی ذِمِّیَہ اہلِ کتاب عورت کے ساتھ ہے۔ موجودہ زمانے میں جو اہلِ کتاب ہیں یہ حربی ہیں اور حربیہ اہلِ کتاب کے ساتھ نکاح کرنا مکروہ تحریمی ہے۔

(3)…ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ یہ اجازت صرف مسلمان مردوں کو ہے مسلمان عورت کا نکاح کتابی مرد سے قطعی حرام ہے۔

(4)… اہلِ کتاب عورتوں میں سے اچھے کردار والی سے نکاح کیا جائے یہ حکم مستحب ہے۔ 

(5)…اہلِ کتاب عورت سے ازدواجی تعلقات نکاح کے ذریعے ہی قائم کئے جائیں ، پوشیدہ دوستیاں لگانایا پوشیدہ یا اعلانیہ بدکاری کرنا ان کے ساتھ بھی حرام ہے۔

(6)…اہلِ کتاب عورت کو بھی مہر دیا جائے گا۔

{ غَیۡرَ مُسٰفِحِیۡنَ: نہ کہ مستی نکالتے ہوئے۔} ناجائز طریقہ پرمستی نکالنے سے بے دھڑک زنا کرنا اور آشنا بنانے سے پوشیدہ زنا مراد ہے۔

{ وَمَنْ یَّکْفُرْ بِالۡاِیۡمٰنِ: اور جو ایمان سے پھرکر کافر ہوجائے۔} آیتِ مبارکہ کے آخر میں مُرتَد کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ اس کے تمام نیک اعمال برباد ہو جاتے ہیں۔ آخرت میں اس کیلئے کوئی اجر وثواب باقی نہیں رہتا۔