قَالَ رَجُلَانِ مِنَ الَّذِیۡنَ یَخَافُوۡنَ اَنْعَمَ اللہُ عَلَیۡہِمَا ادْخُلُوۡا عَلَیۡہِمُ الْبَابَ ۚ فَاِذَا دَخَلْتُمُوۡہُ فَاِنَّکُمْ غٰلِبُوۡنَ ۬ۚ وَعَلَی اللہِ فَتَوَکَّلُوۡۤا اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤْمِنِیۡنَ ﴿۲۳﴾

ترجمۂ کنزالایمان: دو مرد کہ اللہ سے ڈرنے والوں میں تھے اللہ نے انہیں نوازا بولے کہ زبردستی دروازے میں ان پر داخل ہو اگر تم دروازے میں داخل ہوگئے تو تمہارا ہی غلبہ ہے اور اللہ ہی پر بھروسہ کرو اگر تمہیں ایمان ہے۔

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اللہ سے ڈرنے والوں میں سے وہ دومرد جن پر اللہ نے احسان کیا تھا انہوں نے کہا : ( شہر کے) دروازے سے ان پر داخل ہوجاؤ توجب تم دروازے میں داخل ہوجاؤگے تو تم ہی غالب ہوگے اور اگر تم ایمان والے ہو تو اللہ ہی پر بھروسہ کرو۔

{ قَالَ رَجُلَانِ: دو آدمیوں نے کہا۔} بنی اسرائیل نے بزدلی دکھا دی تھی مگر دو حضرات کالب بن یوقنا اور یوشع بن نون رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے جرأت مندی کا مظاہرہ کیا۔ یہ دونوں حضرات اُن سرداروں میں سے تھے جنہیں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے جَبّارین قوم کا حال دریافت کرنے کے لئے بھیجا تھا اور انہوں نے حالات معلوم کرنے کے بعد حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے فرمان کے مطابق جبارین کا حال صرف حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے عرض کیاتھا اور دوسروں کو نہ بتایا تھا۔ ان دونوں حضرات نے قوم کو جوش دلانے کیلئے فرمایا کہ اے لوگو! شہر کے دروازے سے ان جبارین پر داخل ہوجاؤ، اگر تم ہمت کرکے دروازے میں داخل ہوجاؤ تو تم ہی غالب ہوگے اور اگر تم ایمان والے ہو تو اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مدد کا وعدہ کیا ہے اور اس کا وعدہ ضرور پورا ہوناہے۔ تم جبار ین کے بڑے بڑے جسموں سے خوف نہ کھاؤ، ہم نے اُنہیں دیکھا ہے اُن کے جسم بڑے ہیں اور دِل کمزور ہیں ان دونوں نے جب یہ کہا تو بنی اسرائیل بہت برہم ہوئے اور بجائے جوش میں آنے کے اُلٹا انہی کے خلاف ہوگئے اور انہوں نے چاہا کہ ان پرپتھر برسادیں۔