{عمامہ کا بیان}

حدیث شریف: سرکارِ اعظم ﷺعمامہ باندھتے تودونوں شانوں کے درمیان شملہ لٹکاتے ۔ (ترمذی)

فرمایا کہ ہمارے اورمشرکین کے مابین یہ فرق ہے کہ ہمارے عمامہ ٹوپیوں پر ہوتے ہیں۔(ترمذی)

مسئلہ : عمامہ باندھے تواس کا شملہ پیٹھ پر دونوں شانوں کے درمیان لٹکائے ۔شملہ کتنا ہونا چاہیے اس میں اختلاف ہے ۔ زیادہ سے زیادہ اتنا ہو کہ بیٹھنے میں نہ دبے۔(عالمگیری)

مسئلہ : عمامہ کھڑے ہوکر باندھے اورپاجامہ بیٹھ کر پہنے جس نے اس کا اُلٹ کیا وہ ایسی بیماری میںمُبتلا ہوگا جس کی دوا نہیں۔

مسئلہ : عمامہ کو جب پھر سے باندھنا ہو تو اُسے اُتار کر زمین پرپھینک نہ دے بلکہ جس طرح لپیٹا ہے اِسی طرح اُدھیڑ اجائے ۔

مسئلہ : ٹوپی پہننا خود سرکارِ اقدس ﷺسے ثابت ہے ۔(عالمگیری)

مسئلہ : مگر سرکارِ اعظم ﷺعمامہ باندھتے تھے عمامہ کے نیچے ٹوپی ہوتی تھی ۔

مسئلہ : مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میںمذکور ہے کہ سرکارِ اعظم ﷺکاچھوٹا عمامہ سات ہاتھ کا اوربڑا عمامہ بارہ ہاتھ کا تھا۔ بس اسی سنّت کے مطابق عمامہ رکھے اس سے زیادہ بڑا نہ رکھے۔