وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَنْشَاَ لَكُمُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ الْاَفْـٕدَةَؕ-قَلِیْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ(۷۸)

اور وہی ہے جس نے بنائے تمہارے لیے کان اور آنکھیں اور دل (ف۱۲۸) تم بہت ہی کم حق مانتے ہو (ف۱۲۹)

(ف128)

تاکہ سنو اور دیکھو اور سمجھو اور دینی اور دنیوی منافع حاصل کرو ۔

(ف129)

کہ تم نے ان نعمتوں کی قدر نہ جانی اور ان سے فائدہ نہ اٹھایا اور کانوں ، آنکھوں اور دلوں سے آیاتِ الٰہیہ کے سننے ، دیکھنے ، سمجھنے اور معرفتِ الٰہی حاصل کرنے اور مُنعمِ حقیقی کا حق پہچان کر شکر گزار بننے کا نفع نہ اٹھایا ۔

وَ هُوَ الَّذِیْ ذَرَاَكُمْ فِی الْاَرْضِ وَ اِلَیْهِ تُحْشَرُوْنَ(۷۹)

اور وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا اور اُسی کی طرف اُٹھنا ہے (ف۱۳۰)

(ف130)

روزِ قیامت ۔

وَ هُوَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ وَ لَهُ اخْتِلَافُ الَّیْلِ وَ النَّهَارِؕ-اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ(۸۰)

اور وہی جِلائے اور مارے اور اسی کے لیے ہیں رات اور دن کی تبدیلیں (ف۱۳۱) تو کیا تمہیں سمجھ نہیں (ف۱۳۲)

(ف131)

ان میں سے ہر ایک کا دوسرے کے بعد آنا اور تاریکی و روشنی اور زیادتی و کمی میں ہر ایک کا دوسرے سے مختلف ہونا یہ سب اس کی قدرت کے نشان ہیں ۔

(ف132)

کہ ان سے عبرت حاصل کرو اور ان میں خدا کی قدرت کا مشاہدہ کرکے مرنے کے بعد زندہ کئے جانے کو تسلیم کرو اور ایمان لاؤ ۔

بَلْ قَالُوْا مِثْلَ مَا قَالَ الْاَوَّلُوْنَ(۸۱)

بلکہ انہوں نے وہی کہی جو اگلے (ف۱۳۳) کہتے تھے

(ف133)

یعنی ان سے پہلے کافِر ۔

قَالُوْۤا ءَاِذَا مِتْنَا وَ كُنَّا تُرَابًا وَّ عِظَامًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ(۸۲)

بولے کیا جب ہم مرجائیں اور مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں کیا پھر نکالے جائیں گے

لَقَدْ وُعِدْنَا نَحْنُ وَ اٰبَآؤُنَا هٰذَا مِنْ قَبْلُ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ(۸۳)

بےشک یہ وعدہ ہم کو اور ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا کو دیا گیا یہ تو نہیں مگر وہی اگلی داستانیں (ف۱۳۴)

(ف134)

جن کی کچھ بھی حقیقت نہیں ۔ کُفّار کے اس مقولہ کا رد فرمانے اور ان پر حُجُّت قائم فرمانے کے لئے اللہ تبارک و تعالٰی نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ارشاد فرمایا ۔

قُلْ لِّمَنِ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِیْهَاۤ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۸۴)

تم فرماؤ کس کا مال ہے زمین اور جو کچھ اس میں ہے اگر تم جانتے ہو (ف۱۳۵)

(ف135)

اس کے خالِق و مالک کو تو بتاؤ ۔

سَیَقُوْلُوْنَ لِلّٰهِؕ-قُلْ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ(۸۵)

اب کہیں گے کہ اللہ کا (ف۱۳۶) تم فرماؤ پھر کیوں نہیں سوچتے (ف۱۳۷)

(ف136)

کیونکہ بجُز اس کے کوئی جواب ہی نہیں اور مشرکین اللہ تعالٰی کی خالقیت کے مُقِر بھی ہیں جب وہ یہ جواب دیں ۔

(ف137)

کہ جس نے زمین کو اور اس کی کائنات کو ابتداءً پیدا کیا وہ ضرور مُردوں کو زندہ کرنے پر قادر ہے ۔

قُلْ مَنْ رَّبُّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ(۸۶)

تم فرماؤ کون ہے مالک سوتوں آسمانوں کا اور مالک بڑے عرش کا

سَیَقُوْلُوْنَ لِلّٰهِؕ-قُلْ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ(۸۷)

اب کہیں گے یہ اللہ ہی کی شان ہے تم فرماؤ پھر کیوں نہیں ڈرتے (ف۱۳۸)

(ف138)

اس کے غیر کو پوجنے اور شرک کرنے سے اور اس کے مُردوں کو زندہ کرنے پر قادر ہونے کا انکار کرنے سے ۔

قُلْ مَنْۢ بِیَدِهٖ مَلَكُوْتُ كُلِّ شَیْءٍ وَّ هُوَ یُجِیْرُ وَ لَا یُجَارُ عَلَیْهِ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۸۸)

تم فرماؤ کس کے ہاتھ ہے ہر چیز کا قابو (ف۱۳۹) اور وہ پناہ دیتا ہے اور اس کے خلاف کوئی پناہ نہیں دے سکتا اگر تمہیں علم ہو (ف۱۴۰)

(ف139)

اور ہر چیز پر حقیقی قدرت و اختیار کس کا ہے ؟

(ف140)

تو جواب دو ۔

سَیَقُوْلُوْنَ لِلّٰهِؕ-قُلْ فَاَنّٰى تُسْحَرُوْنَ(۸۹)

اب کہیں گے یہ اللہ ہی کی شان ہے تم فرماؤ پھر کس جادو کے فریب میں پڑے ہو (ف۱۴۱)

(ف141)

یعنی کس شیطانی دھوکے میں ہو کہ توحید و طاعتِ الٰہی کو چھوڑ کر حق کو باطل سمجھ رہے ہو جب تم اقرار کرتے ہو کہ قدرتِ حقیقی اسی کی ہے اور اس کے خلاف کوئی کسی کو پناہ نہیں دے سکتا تو دوسرے کی عبادت قطعاً باطل ہے ۔

بَلْ اَتَیْنٰهُمْ بِالْحَقِّ وَ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ(۹۰)

بلکہ ہم اُن کے پاس حق لائے (ف۱۴۲) اور وہ بےشک جھوٹے ہیں (ف۱۴۳)

(ف142)

کہ اللہ کے نہ اولاد ہوسکتی ہے نہ اس کا شریک یہ دونوں باتیں مَحال ہیں ۔

(ف143)

جو اس کے لئے شریک اور اولاد ٹھہراتے ہیں ۔

مَا اتَّخَذَ اللّٰهُ مِنْ وَّلَدٍ وَّ مَا كَانَ مَعَهٗ مِنْ اِلٰهٍ اِذًا لَّذَهَبَ كُلُّ اِلٰهٍۭ بِمَا خَلَقَ وَ لَعَلَا بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍؕ-سُبْحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا یَصِفُوْنَۙ(۹۱)

اللہ نے کوئی بچہ اختیار نہ کیا (ف۱۴۴) اور نہ اس کے ساتھ کوئی دوسرا خدا (ف۱۴۵) یوں ہوتا تو ہر خدا اپنی مخلوق لے جاتا (ف۱۴۶) اور ضرور ایک دوسرے پر اپنی تَعَلِّی(بڑائی)چاہتا (ف۱۴۷) پاکی ہے اللہ کو اُن باتوں سے جو یہ بناتے ہیں (ف۱۴۸)

(ف144)

وہ اس سے منزّہ ہے کیونکہ نوع اور جنس سے پاک ہے اور اولاد وہی ہو سکتی ہے جو ہم جنس ہو ۔

(ف145)

جو اُلُوہیت میں شریک ہو ۔

(ف146)

اور اس کو دوسرے کے تحتِ تصرُّف نہ چھوڑتا ۔

(ف147)

اور دوسرے پر اپنی برتری اور اپنا غلبہ پسند کرتا کیونکہ متقابل حکومتیں اسی کی مقتضی ہیں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ دو خدا ہونا باطل ہے خدا ایک ہی ہے اور ہر چیز اسی کے تحتِ تصرُّف ہے ۔

(ف148)

کہ اس کے لئے شریک اور اولاد ٹھہراتے ہیں ۔

عٰلِمِ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ فَتَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ۠(۹۲)

جاننے والا ہر نہاں و عیاں(پوشیدہ وظاہر) کا تو اسے بلندی ہے اُن کے شرک سے