افطاری کےوقت مسنون دعائیں*

سوال عام طور پر افطار کے وقت، دعا کے جو الفاظ مشہور ہیں۔ اللھم لك صمت و بك امنت و عليك توكلت و علي رزقك افطرت کیا ان الفاظ کے ساتھ افطار کی دعا کسی روایت سے ثابت ہے؟

جواب

احادیث مبارکہ میں افطاری کے وقت کے مختلف دعائیں موجود ہیں۔ جو درجہ ذیل ہیں۔

اول

اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ، وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ

(سنن أبي داود | كِتَابٌ : الصَّوْمُ | بَابٌ : الْقَوْلُ عِنْدَ الْإِفْطَارِ الجزء رقم :2، الصفحة رقم:531 رقم الحديث 2358)

دوم

اللهم لك صمت، و عليك توكلت و علي رزقك افطرت

(بغية الباحث عن زوائد مسند الحارث رقم الحديث ٤٦٨)

سوم

الحمد لله الذي أعانني فصمت ورزقني فأفطرت

(شعب الایمان باب فی الصیام حدیث ۳۹۰۲ دارالکتب العلمیہ بیروت ۳ /۴۰۶)

چہارم

اللھم لک صمنا وعلی رزقک افطر نا فتقبل منا انک انت السمیع العلیم

(کتاب عمل الیوم و اللیلۃباب مایقول اذاافطر حدیث۴۸۰ معارف نعمانیہ حیدر آباد دکن ص ۱۲۸)

پنجم

ذھب الظمأ و ابتلت العروق ویثبت الاجران شاء اﷲتعالی

(سنن ابی داؤد باب القول عندالافطار)

ششم

بسم ﷲ والحمدﷲ اللھم لک صمت وعلی رزقک افطرت وعلیک توکلت سبحٰنک وبحمدک تقبل منّی انک انت السمیع العلیم

(کنز العمال بحوالہ قط فی الافرادحدیث ۲۳۸۷۳مکتبۃ التراث الاسلامی حلب۸ /۵۰۹)

نوٹ: یہ چھ دعائیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں۔

ہفتم

اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِرَحْمَتِكَ الَّتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ أَنْ تَغْفِرَ لِي.

(سنن ابن ماجه | كِتَابُ الصِّيَامِ. | بَابٌ : فِي الصَّائِمِ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُ)

نوٹ: یہ دعا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔

اب احادیث سے یہ الفاظ ثابت ہیں۔ عام طور پر جو الفاظ مشہور ہیں اللھم لك صمت و بك امنت و عليك توكلت و علي رزقك افطرت بعینہ ان الفاظ کے ساتھ افطار کی یہ دعا ثابت نہیں اگر چہ اس کا معنی صحیح ہے۔

ملا علی القاری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: وأما ما اشتهر على الألسنة ” اللهم لك صمت وبك آمنت وعلى رزقك أفطرت ” فزيادة ، ( وبك آمنت ) لا أصل لها وإن كان معناها صحيحا ، وكذا زيادة ( وعليك توكلت

(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح »كتاب الصوم »

باب في مسائل متفرقة من كتاب الصوم رقم الحدیث 1994)

لیکن یہ دعا ان الفاظ کے ساتھ ثابت ہے اللهم لك صمت، و عليك توكلت، و علي رزقك افطرت لیکن یہ اضافہ و بك آمنت ثابت نہیں۔ ملا علی القاری کا و عليك توكلت کو بے اصل کہنا درست نہیں۔ یہی اضافہ دو احادیث مبارکہ سے ثابت ہے۔

اول ایک طویل حدیث جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مختلف وصیتیں ارشاد فرمائی ہیں۔ ان میں سے ایک وصیت ہے۔ کہ علی جب تم رمضان میں روزے سے ہو تو افطار کے بعد یہ پڑھو۔

اللهم لك صمت، و عليك توكلت، و علي رزقك افطرت

(بغية الباحث عن زوائد مسند الحارث رقم الحديث ٤٦٨)

دوسری حضرت انس رضی ﷲتعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲصلی ﷲتعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہارے پاس کھانا لایا جائے اور تم حالتِ روزہ میں ہوتو یہ کلمات کہو “بسم ﷲ والحمد للہ اللھم لک صمت وعلی رزقک افطرت و علیک توکلت سبحٰنک وبحمدک تقبل منّی انک انت السمیع العلیم۔

(کنز العمال بحوالہ قط فی الافرادحدیث ۲۳۸۷۳مکتبۃ التراث الاسلامی حلب۸ /۵۰۹)

لہذا و عليك توكلت کی زیادت کو بے اصل کہنا درست نہیں۔

خلاصہ کلام یہ کہ یہ مشہور دعا ان الفاظ کے ساتھ ثابت ہے۔ اللهم لك صمت، و عليك توكلت، و علي رزقك افطرت لیکن یہ اضافہ و بك آمنت ثابت نہیں۔ اگر کوئی پڑھ لیں تو کوئی حرج نہیں البتہ افضل و بہتر یہی مسنون دعا ہے۔

ابوالحسن محمد شعیب خان

27 مارچ 2020