اللہ کے ذکر کے علاوہ ہے کھیل تماشہ
امام طبرانی اپنی مشہور تصنیف المعجم الکبیر میں ایک روایت بیان کرتے ہیں :
حدثنا موسى بن هارون، حدثنا إسحاق بن راهويه، ح وثنا جعفر بن محمد الفريابي، ثنا أبو الأصبغ عبد العزيز بن يحيى الحراني، قالا: ثنا محمد بن سلمة، عن أبي عبد الرحيم، عن عبد الوهاب بن بخت، عن عطاء بن أبي رباح، قال: رأيت جابر بن عبد الله وجابر بن عمير الأنصاري يرتميان فمل أحدهما فجلس، فقال له الآخر: كسلت، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ” كل شيء ليس من ذكر الله عز وجل فهو لهو أو سهو إلا أربع خصال: مشي الرجل بين الغرضين، وتأديبه فرسه، وملاعبة أهله، وتعلم السباحة “
[ المعجم الكبير ، برقم :1785]
حضرت عطاء بن ابو رباح فرماتے ہیں:
کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہؓ اور جابر بن عمیر انصاریؓ کو تیر اندازی کا مقابلہ کرتے ہوئے دیکھا ،
ان میں سے ایک تھک کر بیٹھ گیا تو دوسرے نے اسکو کہا :
تم سست ہو ، میں ںے نبی اکرمﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ہرشی جو اللہ کے ذکر کے علاوہ ہے وہ کھیل تماشہ بھول ہے
سوائے چار باتوں کے :
۱۔ آدمی دو تیروں کے درمیان چلے (یعنی میدان جہاد )
۲۔ اپنے گھوڑے کو ادب سکھائے
۳۔ اپنی بیوی سے کھیلنا
۴۔تیراکی سیکھنا۔۔
سند کے رجال کا مختصر تعارف!!!!
پہلا راوی : موسى بن هارون بن عبد الله بن مروان الحافظ،
كان إمام عصره في الحِفْظ والإتقان
وقال الخطيب: كان ثقة حافظا.
[تاریخ الاسلام ،برقم: 536]
دوسرا راوی : إسحاق بن راهويه (متفقہ علیہ ثقہ امام )
تیسرا راوی: محمد بن سلمة بن عبد الله الباهلى مولاهم ، أبو عبد الله الحرانى
ثقة
[تقریب التہذیب برقم : 5922]
چوتھا راوی : خالد بن أبي يزيد، أبو عبد الرحيم الحراني
قال أبو حاتم وغيره: لا بأس به.
[تاریخ الاسلام برقم : 118 ]
پانچواں راوی : عبد الوهاب بن بخت الأموي مولاهم أبو عبيدة
ثقة، من الخامسة،
[ تقریب التہذیب برقم :4254]
چھٹا راوی : حضرت عطاء بن ابی رباح (متفقہ علیہ ثقہ امام )
اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ اسکی سند بالکل صحیح ہے
اور آخر میں بس اتنا کہونگا
” مولویوں توساں چنگی نی کتی اے گالیں لکاں تے”
:)
تحقیق: خادم الحدیث اسد الطحاوی الحنفی