اگرچہ عرصہ ہوا ہم مناظرہ بازی ترک کرچکے بالخصوص امت جس نہج پر پہنچ چکی ہے ایسے میں اتحاد امت پر کام کرنے کی ضرورت ہے مگر افسوس کہ فیس بک پر بہت اچھا کام کرنے والی بعض شخصیات نہ جانے کیوں فروعی مسائل میں مسلمانوں کہ آپسی اختلاف کو اچھالنے میں مصروف ہیں۔ حالانکہ جانتے ہیں کہ یہ اختلافات اول فروعی ہیں، نیز صدیوں سے ہیں اور طرفین میں سب کہ پاس ہی انکے جائز و ناجائز ہونے کہ وافر دلائل ہیں۔ اور سب سے بڑھکر یہ کہ ان مسائل کا اس دنیا میں حل ممکن نہیں اور نہ ہی سب لوگوں کو کہ جنکی عقول میں تفاوت ہے کسی ایک متفقہ رائے پر جمع کیا جاسکتا ہے۔ لیکن پھر بھی آئے دن یہ احباب ایسا کرتے رہتے ہیں اسی ضمن میں Mohammad Fahad Haris بھائی نے وسیلہ کے موضوع پر تازہ ترین خامہ فرسائی اپنی وال پر کی ہے ۔اور ہم نے اس پر بجائے بحث میں پڑھنے کہ چند سادہ مختصر اور آسان سے سوالات داغ دیے ہیں آپ بھی پڑھیے اور ہم دونوں پر سر دھنیے۔۔۔

۔۔۔۔باقی دلائل تو رہے ایک طرف سرے سے اس قابل نہیں کہ ہم ایک مرتبہ پھر سے فیس بک پر سنی وھابی اختلافی مسائل کا محاذ کھولیں۔لیکن سردست صاحب پوسٹ سے میرے کچھ سوالات ہیں۔آنجناب کو چونکہ سوالات کہ جوابات دینے کا آجکل بہت شوق چرایا ہے تو امید کی جاتی ہے کہ ہمارے سوالات کو بھی ضرور ایڈریس کریں گے؟

پہلا سوال: آنجناب کہ نزدیک وسیلہ کیوں ممنوع ہے بالخصوص غیر اللہ کا وسیلہ ۔نیز اسکا کیا حکم ہے ؟ یعنی مکروہ ہے، حرام ہے یا کفر وشرک ہے۔نیز ان سب صورتوں کہ دلائل بھی حسب مراتب بیان کیے جائیں۔

دوسرا سوال : اگر غیر اللہ کا وسیلہ ناجائز ہے اور آپ اسے شرک سمجھتے ہیں تو پھر اعمال کا وسیلہ کیونکر جائز ہے ؟؟؟ حالانکہ اعمال بھی غیر اللہ ہیں اور یہاں شرک کیوں نہیں۔ ؟ نیز بندوں کہ اعمال کا مقبول ہونا غیبی معاملہ ہے اور وہ عنداللہ مقبول ہیں یا نہیں یہ صرف اللہ جانتا ہے تو سپیسفک اپنے تئیں کسی نیک عمل کو کہ جسکا عنداللہ مقبول ہونا مشکوک ہے کیسے بطور وسیلہ پیش کیا جاسکتا ہے۔جبکہ اسکے مقابلے میں انبیاء جوکہ بلاشبہ عنداللہ مقبول شخصیات ہیں انکا وسیلہ پکڑنا حرام و ممنوع اور شرک و بدعت ہو۔

تیسرا سوال : اگر بعد از وفات آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات بابرکات کو وسیلہ نہیں بنایا جاسکتا تو کیا وجہ ہے کہ سیدنا عمرؓ نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کو ہی بطور وسیلہ دعا کے لیے چنا؟؟ اگرچہ اجماع امت کہ حساب سے اس وقت امت کہ سب سے افضل ترین شخصیت وہ خود تھے۔ اور وہی اللہ کہ سب سے زیادہ قرب یافتہ بھی تھے ۔پھر سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کی تخصیص کیوں کی گئی ۔؟

چوتھا سوال : اور اگر سیدنا عباس کو باوجود سیدنا عمر سے امت میں مفضول ہونے کہ وسیلہ بنا ہی لیا گیا تھا اسکے پیچھے وہ کیا خاص چیز تھی کہ جسکی رعایت میں ایسا کیا گیا اور وہ خاص چیز کیونکر اس وسیلہ کو جائز بناتی ہے شرک نہیں ٹھراتی ۔۔۔

فی الحال بس اتنا ہی باقی ملتے ہیں بریک کہ بعد۔والسلام

عابد عنایت