أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِنۡ هُوَ اِلَّا ذِكۡرٌ لِّلۡعٰلَمِيۡنَ ۞

ترجمہ:

یہ (قرآن) تو صرف تمام جہان والوں کے لیے نصیحت ہے

قرآن مجید کا جن اور انس کے لیے نصیحت ہونا

ص ٓ: ٨٨۔ ٨٧ میں فرمایا : ” یہ قرآن تو صرف تمام جہان والوں کے لیے نصیحت ہے اور تم اس کی خبر کو ضرور کچھ عرصہ بعد جان لوگے “

اس آت میں ” العٰلمین “ سے مراد جن اور انس ہیں۔ یعنی قرآن تمام مکلفین کے لیے نصیحت ہے، سو جو شخص عذاب سے نجات چاہتا ہو وہ اس کی نصیحت پر عمل کرے اور اسے مشرکین قریش ! تم کو عنقریب اس کی حقیقت معلوم ہوجائے گی، یعنی قرآن مجید نے جو نیک کاموں پر ثواب کی بشارت سنائی ہے اور برے کاموں پر عذاب کی وعید سنائی ہے، عنقریب تم آخرت میں خود دیکھ لو گے کہ مؤمنوں کو ثواب ہورہا ہے اور کافروں کو دوزخ میں عذاب ہورہا ہے۔ امام ابن جریر نے کہا ہے کہ صحیح بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مشرکین اور مکذبین کو اس قرآن کے ذریعہ یہ خبر دی ہے کہ عنقریب ان پر قرآن مجید کی وعد اور وعید کا صدق ظاہر ہوجائے گا، کب ہوگا اس کا تعین نہیں فرمایا، بعض مشرکوں کو اس کا علم اس وقت ہوا جب وع معرکہ بدر میں مارے گئے اور بعض کو اس کا علم اس وقت ہوا جب موت کے فرشتے ان کی روح قبض کرنے کے لیے آئے اور بعض کو اس کا علم آخرت میں ہوگا۔

سورة ص ٓکا اختتام

الحمد للہ علی احسان آج ٦ جمادی الاولیٰ ١٤٢٤ ھ ؍٧ جولائی ٢٠٠٣ کو سورة ص ٓ کی تفسیر مکمل ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جس طرح اس نے اپنے فضل و کرم سے یہاں تک پہنچا دیا ہے وہ باقی قرآن مجید کی تفسیر کو بھی مکمل کرادے، میری صحت اور توانائی کو برقرار رکھے اور مجھے ناگہانی آفتوں اور مصائب اور ظاہری اور لاطنی امراض سے محفوظ رکھے اور محض اپنے فضل سے دارین کی سعادتیں عطا فرمائے، اس تفسیر کو اور میری باقی تصانیف کو موافقین کے لیے موجب استقامت اور مخالفین کے لیے ذریعہ ہدایت بنادے۔

واٰخردعوانا ان الحمد للہ رب العٰلمین والصلوٰۃ والسلام علی سیدنا محمد خاتم النبیین، قائد الانبیاء والمرسلین شفیع المذنبین وعلی آلہ الطیبین واصحاب الکاملین وازواجہ الطاھرات امھات المؤمنین وعلی اولیاء امتہ و علماء ملتہ والمؤمنین والمسلمین اجمعین۔

غلام رسول سعید غرلہ

القرآن – سورۃ نمبر 38 ص آیت نمبر 87