أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَعِنۡدَهُمۡ قٰصِرٰتُ الطَّرۡفِ اَتۡرَابٌ ۞

ترجمہ:

اور ان کے پاس نیچی نظر والی ہم عمر حوریں ہوں گی

ص ٓ: ٥٢ میں فرمایا : ” اور ان کے پاس نیچی نظروں والی ہم عمر حوریں ہوں گی “ اس سے پہلی آیت میں جنت میں کھانے پینے کی نعمتوں کا ذکر فرمایا تھا اور اس آیت میں جنت میں منکوحات کی نعمتوں کا ذکر فرمایا ہے۔ ان حوروں کے لیے ” قاصرات الطرف “ فرمایا ہے، اس کا معنی یہ ہے کہ وہ حوریں اپنے شوہروں کے علاوہ اور کسی کی طرف نہیں دیکھیں گی اور ان کے دلوں میں صرف اپنے شوہروں کی محبت ہوگی اور کسی کی محبت نہیں ہوگی۔ ” اتراب “ کا معنی ہے وہ سب حوریں ہم سن ہوں گی، اس کا معنی ہے کہ وہ حوریں اپنی صفات میں اور حسن و جمال میں اور عمر میں سب ایک جیسی ہوں گی تو ان سب سے برابر محبت ہوگی اور اس کا تقاضا یہ ہے کہ ان کو ایک دوسرے پر غیرت نہ آئے۔ حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن کو اتنی اور اتنی جماع کی قوت دی جائے گی، عرض کیا گیا : یارسول اللہ ! کیا مومن کو اتنی طاقت ہوگی ؟ فرمایا : اس کو سو کی طاقت دی جائے گی۔ (سنن الترمذی رقم الحدیث : ٢٥٣٦)

القرآن – سورۃ نمبر 38 ص آیت نمبر 52