{لہو ولعب کام اور کھیل کے متعلق مسائل}

کب اور کس طرح دف بجانا جائز ہے }

مسئلہ : عید کے دن اورشادیوں میں دف بجانا جائز ہے جب کہ سارے دف ہوں اس میں جھانج نہ ہو اور قواعد موسیقی پر نہ بجائے جائیں یعنی محض ڈھپ ڈھپ کی بے سُری آواز سے نکاح کا اعلان مقصود ہو۔ (ردالمختار ، عالمگیری)

{ناچ، باجوں اور تالیاں بجانا منع ہے }

مسئلہ : ناچنا، تالی بجانا، ستار ایک تارہ دو تارہ ، ہارمونیم چنگ، طنبوربجانا اسی قسم کے دوسرے میوزک والے باجے سب ناجائز ہیں ۔ (ردالمختار)

{باجوں کے جواز کی چند صورتیں}

مسئلہ : لوگوں کو بیدار کرنے اورخبردار کرنے کے ارادہ سے بگل بجانا جائز ہے جیسے حمام میں بگل اس لئے بجاتے ہیں کہ لوگوں کو اطلاع ہوجائے کہ حمام کُھل گیا ہے اِسی طرح رمضان میں سائرن وغیرہ لوگوں کو جگائے اورروزہ بند کرنے کے لئے بجائے جاتے ہیں ، کارخانوں اوردفتروں میں سیٹی لگی ہوتی ہے جو کام کے شروع کرنے اور ختم کرنے کی اطلاع دیتی ہے یہ تمام چیزیں لہو ولعب میں داخل نہیں جائز ہیں۔

{عام قوالی اور مزامیر کا حکم }

مسئلہ : متصوفۂ زمانہ کہ مزامیر کے ساتھ قوالی سُنتے ہیں اورکبھی اُچھلتے کودتے ہیں اورناچنے لگ جاتے ہیں اس قسم کی قوالی میں جانا، بیٹھنا ناجائز ہے مشائخ سے اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔(قانونِ شریعت)

{کونسا حال اورکونسی قوالی جائز ہے }

جو چیز مشائخ سے ثابت ہے وہ فقط یہ ہے کہ اگر کبھی کسی نے ان کے سامنے کوئی ایسا شعر پڑھ دیا جو ان کے حال وکیفیت کے موافق ہے توان پر کیفیت ورِقَّت طاری ہو گئی اوربے خود ہوکر کھڑے ہوگئے اوراس حال وارفتگی میں ان سے حرکات غیر اختیار صادر ہوئے اس میں کوئی حرج نہیں۔ مشائخ دین کے احوال اورانکا متصوفہ کے حال اورفرمان میں زمین وآسمان کا فرق ہے یہاں مزامیر کے ساتھ محفلیں کی جاتی ہیں جن میں فاسقوں اورفاجروں کا اجتماع ہوتاہے گانے والوں میں اکثر ہے شرع ہوتے ہیں تالیاں بجاتے اور مزامیر کے ساتھ گاتے ہیں اورخوب اُچھلتے کودتے اور ناچتے ہیں اوراس کا نام حال رکھتے ہیں ان حرکات کو صوفیاء کرام کے احوال سے کیا نسبت یہاں سب چیزیں اختیاری ہیں وہاں بے اختیار ی تھیں ۔(عالمگیری)

{کب کبوتر پالنا جائز ہے }

مسئلہ : کبوتر پالنا اگر اُڑانے کے لئے نہ ہو توجائز ہے اوراگر کبوتروں کو اُڑانا ہے توناجائز ہے کہ یہ بھی ایک قسم کا لہو ولعب ہے ۔ (قانونِ شریعت)

مسئلہ : جانوروں کو لڑانا مثلاً تیتر ، بٹیر ، مینڈھے ، مرغ اوربھینسے وغیرہ کو ان جانوروں کو بعض لوگ لڑاتے ہیں یہ حرام ہے اوراس میںشرکت کرنا یااس کا تماشا دیکھنا بھی ناجائز ہے ۔(قانونِ شریعت)

{کشتی کے جواز کی صورت}

مسئلہ : کشتی لڑنا اگر لہو لعب کے طور پر نہ ہو بلکہ اس لئے ہو کہ جسم میں قوت آئے اورکفّار سے لڑنے میںکام دے تو یہ جائز ومستحسن وکارِ ثواب ہے بشرطیکہ ستر پوشی کے ساتھ ہوآج کل برہنہ ہوکر صرف ایک لنگوٹ یا جانگیا پہن کر لڑتے ہیں کہ ساری رانیں کُھلی ہوتی ہیں یہ ناجائز ہے ۔ سرکارِ اعظم ﷺنے رُکانہ سے کُشتی لڑی اورتین مرتبہ پچھاڑا کیونکہ رُکانہ نے یہ کہا تھا کہ اگر آپ مجھے پچھاڑ دیں تو ایمان لاؤں گا پھر یہ مسلمان ہوگئے ۔(درمختار و رد المختار )

{ ویڈیو گیم ، کیرم بورڈ، اور گڑیاں کھیلنا کیسا ہے }

مسئلہ : ویڈیو گیم ، کیرم بورڈ اورتاش کھیلنا ناجائز ہے تاش بغیر شرط کے جوا کے کھیلنا بھی ناجائز ہے ۔

مسئلہ : لڑکیاں جو گڑیاں کھیلتی ہیں یہ جائز ہے ۔(ابو داؤد)

{مسابقت کا مطلب}

مسئلہ : مسابقت جائز ہے ، مسابقت کا مطلب یہ ہے کہ چند شخص آپس میں یہ طے کریں کہ کون آگے بڑھ جاتاہے جو سبقت لے جائے اس کو یہ دیا جائے گا یہ مسابقت صرف تیر اندازی میںہوسکتی ہے یا گھوڑے سے گدھے خچر میں ۔ جس طرح گھڑ دوڑ میں ہوا کرتاہے کہ چند گھوڑے ایک ساتھ بھگائے جاتے ہیں جو آگے نکل جاتاہے اس کو ایک رقم یا کوئی چیز دی جاتی ہے ۔(قانونِ شریعت)

{کِن چیزوں کی دوڑ جائز ہے }

مسئلہ : اونٹ اورآدمیوں کی دوڑ بھی جائز ہے اُونٹ بھی اسباب ِ جہاد سے ہے ۔ یعنی یہ جہاد کے لئے کار آمد چیز ہے مطلب یہ ہے کہ ان دوڑوں سے مقصود جہاد کی تیاری ہے لہو ولعب مقصود نہیں۔ اگر محفلِ کھیل کے لئے ایسا کرتاہے تومکروہ ہے اِسی طرح اگر فخر اوراپنی بڑائی مقصود ہویا اپنی شجاعت وبہادری کا اظہار مقصود ہوتویہ بھی مکروہ ۔(درمختار)

{شرط لگانا کیسا ہے ؟}

مسئلہ : اگر دونوں کی جانب سے مال کی شرط ہو مثلاً تم جیت گئے تو میں اتنا مال دوں گا اوراگر میں جیت گیا توتم سے اتنا لوں گا یہ صورت جوا ہے جوکہ حرام ہے ہاں اگر دونوں نے اپنے ساتھ ایک تیسرے شخص کو شامل کرلیا جس کو محلل کہتے ہیں اورٹہرا یہ کہ اگر یہ جیت گیا تو رقم مذکور یہ لے گا اوراگر ہار گیا تو یہ کچھ بھی نہیں دے گا اس صورت میں دونوں جانب سے مال کی شرط جائز ہے ۔(عالمگیری ودرمختار)

{پتنگ اُڑانا اورڈور لوٹنا}

مسئلہ: پتنگ اُڑانا لہو ولعب ہے اوریہ ناجائز ہے حدیث میںہے کہ مسلمان کے لئے کھیل کی چیزوں میں سے سوائے تین چیزوں کے سب حرام ہیں ۔(۱) بیوی سے کھیل(۲) گھوڑوں کی نیزہ بازی (۳) تیر اندازی ۔ڈور کالوٹنا نہیٰ ہے نہیٰ حرام ہے ۔

{ڈور کالوٹنا نہیٰ ہے اور نہیٰ حرام ہے }

لُوٹی ہوئی ڈور کا مالک اگر معلوم ہوتو فرض ہے اِسے دے دی جائے اگر نہ دی اوربغیر اس کی اجازت استعمال میںلائی توحرام ہوگا اور اگر مالک نہ ہوتو وہ لُقَطَہ ہے یعنی پڑی پائی چیز ہے ۔ توواجب ہے کہ اسے مشہور کیا جائے یہاں تک کہ مالک کے ملنے کی امید قطع ہواس وقت اگر یہ شخص غنی ہے توفقیر کودے دے اورفقیر ہے تواپنے استعمال میں لا سکتاہے پھر جب مالک ظاہر ہوتو صرف میں آنے پر راضی نہ ہو تو اپنے پاس سے اس کا تاوان دینا ہوگا۔ (احکام شریعت ص 62تا63)

{تصاویر بنوانا ،لگوانا اورجمع کرنا کیسا ہے ؟}

مسئلہ : جاندار چیز کی تصویر بنانا، بنوانا دونوں حرام ہیں ، گھر میں تصویر لگانا چاہے وہ اپنے پیر صاحب ہی کی کیوں نہ ہو ناجائز ہے اس کے علاوہ یادگار تصاویر جمع کرنا بھی ناجائز ہے تصاویر بنانے والوں سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اِن تصاویر میںجان ڈالو۔ ہاں البتہ غیر جاندار جیسے پہاڑ، دریا، درخت ، پھول پتی وغیرہ کی تصاویر لگانا اوربنانا جائز ہیں۔