ملالہ ، عمران اور قائد اعظم…………..؟؟

بی بی سی رپورٹ سے اقتباس:

ملالہ اپنے والدین کی شادی کو ارینجڈ محبت کا نام دیتی ہیں یعنی وہ ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے لیکن اُن کے والدین کی مرضی کے مطابق یہ شادی ہوئی تاہم ملالہ خود یہ نہیں جانتیں کہ وہ کبھی شادی کریں گی بھی یا نہیں۔

’مجھے اب یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ لوگ شادی کیوں کرتے ہیں۔ اگر آپ کو اپنی زندگی کا ساتھی چاہیے تو آپ کو شادی کے کاغذات پر دستخط کیوں کرنے ہیں یہ ایک پارٹنرشپ کیوں نہیں ہو سکتی؟‘

ملالہ نے یہ بھی بتایا کہ اُن کی والدہ اُن کی اس رائے سے اتفاق نہیں کرتیں اور کہتی ہیں کہ ’تم آئندہ کبھی ایسی بات نہیں کرو گی، تم نے شادی کرنی ہے، شادی انتہائی خوبصورت رشتہ ہے۔‘….(بی بی سی اردو)

.

تبصرہ:

①ملالہ کا بیان کوئی زبان کی پھسلن نہیں،اچانکی بیان نہیں…ملالہ نے کہا کہ

اُن کی والدہ اُن کی اس رائے سے اتفاق نہیں کرتیں اور کہتی ہیں کہ ’تم آئندہ کبھی ایسی بات نہیں کرو گی، تم نے شادی کرنی ہے……….اس کا صاف مطلب ہے کہ پہلے اس موضوع پر مباحثہ ہوچکا ہے اس کے باوجود ملالہ کی ذہنیت یہ ہے کہ شادی کے بغیر پاٹنر بن کر زندگی گذاری جاسکتی ہےجوکہ اسلام کے مطابق کھلی فحاشی و زنا کی ترویج ہے

.

②مسلم عوام کو، مسلمانی کے دعوےدار حکمرانوں سیاستدانوں، لیڈروں، صحافیوں، سب مسلمانوں کو اب تو سمجھ لگ جانی چاہیے کہ نوبل انعام کیوں دیا جاتا ہے،کس کو دیا جاتا ہے اسکی کیا قیمت چکانا پڑتی ہے ، اس کے پیچھے اہم راز.و.محرکات،منصوبات کیا ہوتے ہیں……؟؟

القرآن،ترجمہ:

یہود و نصاری(اسی طرح کفار، بدمذہب، ہندو، سیکیولر، لیڈر حکومت ارگنائزیشن وغیرہ)تب ہی تم سےراضی ہونگےجب تم انکی اھواء(خواہشات و ملت) پےچلو…(از سورہ بقرہ آیت120)

تعلیم ، ترقی ، امداد ، کھیل، تفریح، ویکسین طبی امداد سب مفادِ عامہ کے نام کے پیچھے دراصل سیکیولر ازم ، الحاد ، لبرل ازم ، عیاشی فحاشی، مغربیت، اسلام خلافی ہی نصب العین لگتی ہے…سلام انکو جو دل سے اسلام کی بات کریں، دفاع کریں

.

عمران خان یا تو سچا پکا مخلص مسلمان بن گیا تھا اقتدار سے پہلے ، اس لیے اقتدار میں آتے ہی اسے اسلام دشمنوں نے ناکام کرنے کی کوشش کی، مافیاز سرگرم کراوئے گئے، ڈالر مہنگا کرکے مہنگائی کروائی گئ ،روز با روز ایک نئ جنگ جاری تاکہ یہ سچا لیڈر کامیاب نہ ہوسکے

یا

پھر عمران خان بہت بڑا ایجنٹ سیکیولر منافق ہے جس نے بہلا پھسلا کر دونوں ہاتھوں سے ہمارے دین و دنیا کو لوٹا اور لوٹ رہا ہے….

.

سوال:

ہم کہاں جائیں،کسےمانیں….؟؟

جواب:

قرآن و سنت کی اہلسنت تشریح پے بھروسہ و ایمان رکھیے،اہلسنت کے پردلیل باادب چھوٹے موٹے فروعی ظنی اختلافات رحمت ہیں ان سے دلبرداشتہ مت ہوئیے…لبیک کے سیاسی علماء لیڈرز اور دیگر سیاسی و غیرسیاسی سچے اہلسنت علماء پے بھروسہ کیجیے، انکی مانیے……..!!

.

قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا:

میرا ایمان ہے کہ ہماری نجات اس اسوہ حسنہ(سیرت نبی، سنت نبی)پر چلنے میں ہے جو ہمیں قانون عطا کرنے والے پیغمبر اسلام(حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم)نے ہمارے لیے بنایا ہے، ہمیں چاہیے کہ

ہم اپنی جمہوریت کی بنیادیں صحیح معنوں میں اسلامی تصورات اور اصولوں(قرآن و سنت) پر رکھیں..(قائد اعظم کے افکار و نظریات ص29)

.

قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا:

اسلامی حکومت کے تصور کا یہ امتیاز پیشِ نظر رہنا چاہیے کہ اس میں اطاعت و وفاکیشی کا مرجع خدا کی ذات ہے، اسلام میں اصلا نہ کسی بادشاہ کی اطاعت ہے نہ پارلیمنٹ کی، نہ کسی شخص کی یا ادارے کی، قرآن کریم کے احکام ہی سیاست و معاشرت میں ہماری آزادی اور پابندی کی حدود متعین کرسکتے ہیں…(قائد اعظم کے افکار و نظریات ص25)

.

دیکھا آپ نے بانی پاکستان کے مطابق وہ جمہوریت، وہ لوگ، وہ صدر، وہ وزیر، وہ سینیٹر وہ پارلیمنٹ، وہ جج وہ وکیل، وہ فوجی وہ جرنیل الغرض جو بھی اسلام کے اصول و تصورات کے خلاف ہو وہ جوتے کی نوک پر، حتی کہ قائد و بانیان پاکستان و دیگر قائد و حکمرانوں کے کردار و قول جو اسلام مخالف ہوں وہ مردود و نامقبول……..!!

پاکستان ان کی حکمرانی نوابی کے لیے نہیں بلکہ ان کے خاتمے کے لیے بنایا گیا تھا… غیرمسلم انگریز اور اسلام پسند…..؟؟ یہ ہو ہی نہین سکتا، یہی وجہ ہے کہ قائد نے انگریزوں کو دشمن تک کہا تھا

قائد اعظم نے فرمایا:

ہمیں نہ انگریزوں پر بھروسہ ہے نہ ہندو بنیے پر، ہم دونوں کے خلاف جنگ کریں گے، خواہ وہ آپس مین متحد کیوں نا ہو جائیں…(قائد اعظم کے افکار و نظریات ص36)

.

1946میں قائد اعظم کی یہ تحریر اس قابل ہے کہ ہر ادارے میں قائد کی فوٹو کے بجاے یہ تحریر لٹکائی جاے..

قائد اعظم فرماتے ہیں:

میں مطمئین ہوں کہ قرآن و سنت کے زندہ جاوید قانون پر مبنی ریاست(پاکستان)دنیا کی بہترین اور مثالی سلطنت ہوگی،یہ اسلامی ریاست اسی طرح سوشلزم کمیونزم مارکسزم کیپٹل ازم کا قبرستان بن جاے گی..جس طرح سرورکائنات کا مدینہ اس وقت کے تمام نظام ہاے فرسودہ کا گورستان بنا…

پاکستان میں اگر کسی نے روٹی(معیشت،دولت)کے نام پر اسلام.کے خلاف کام کرنا چاہا

یا

اسلام کی آڑ میں کیپٹل ازم،سوشلزم،کمیونزم یا مارکسزم کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کی غیور قوم اسے کبھی برداشت نہیں کرے گی..

یہ یاد رکھو کہ میں نہرو نہیں ہوں کہ وہ کبھی سیکولرسٹ بنتے ہیں کبھی مارکسٹ..

میں تو اسلام.کے کامل نظام زندگی،خدائی قوانین کی بادشاہت پر ایمان رکھتا ہوں… مجھے عظیم فلاسفر اور مفکر ڈاکٹر اقبال سے نا صرف پوری طرح اتفاق ہے بلکہ میں انکا معتقد ہوں

اور میرا ایمان ہے کہ اسلام ایک کامل ضابطہ حیات ہے..

زندگی کی تمام مصیبتوں اور مشکلوں کا حل اسلام سے بہتر کہیں نہیں ملتا… سوشلزم کمیونزم مارکسزم کیپٹل ازم ہندو ازم امپیریل ازم امریکہ ازم روس ازم ماڈرن ازم یہ سب دھوکہ اور فریب ہیں..

(قائد اعظم کا مسلک ص137,138)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App nmbr

00923468392475

03468392475