أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَلَقَدۡ ضَرَبۡنَا لِلنَّاسِ فِىۡ هٰذَا الۡقُرۡاٰنِ مِنۡ كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمۡ يَتَذَكَّرُوۡنَ‌ۚ‏ ۞

ترجمہ:

بیشک ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لیے ہر قسم کی مثالیں بیان فرمائی ہیں تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

بے شک ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لیے ہر قسم کی مثالیں بیان فرمائی ہیں تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں ہم نے انہیں عربی زبان میں قرآن عطا فرمایا جس میں کوئی کجی نہیں ہے تاکہ وہ اللہ سے ڈریں اللہ ایک مثال بیان فرمارہا ہے : ایک غلام ہے جس میں کئی متضاد خیالات کے لوگ شریک ہیں اور ایک دوسرا غلام ہے جس کا صرف ایک شخص ہی مالک ہے، کیا ان دونوں غلاموں میں مثال برابر ہے ؟ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں بلکہ ان مشرکین میں سے اکثر نہیں جانتے بیشک آپ پر موت آنی ہے اور بیشک یہ بھی مرنے والے ہیں پھر بیشک تم سب قیامت کے دن اپنے رب کے سامنے جھگڑا کرو گے (الزمر : ٣١۔ ٢٧ )

قرآن مجید کے تین اوصاف

الزمر : ٢٨۔ ٢٧ میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی تین صفات بیان فرمائی ہیں : ایک یہ کہ یہ قرآن ہے یعنی اس کی بہت زیادہ قرأت اور تلاوت کی جاتی ہے، دوسری صفت یہ بیان فرمائی ہے کہ یہ عربی زبان میں ہے اور اس کی عربی ایسی ہے کہ اس نے عرب کے بڑے بڑے فصحاء اور بلغاء کو فصاحت اور بلاغت میں عاجز کردیا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : قل لئن اجتمعت الانس والجن علی ان یاتوا بمثل ھذا القرآن لا یاتون بمثلہ ولوکان بعضھم لبعض ظھیرا (الاسراء : ٨٨)

آپ کہیے کہ اگر تمام انسان اور جنات مل کر اس قرآن کی مثل لانا چاہیں تو وہ اس کی مثل نہیں لاسکتے خواہ وہ ایک دوسرے کے مددگار کیوں نہ ہوں۔ اور تیسری صفت یہ بیان فرمائی ہے کہ اس میں کوئی کجی نہیں ہے، کیونکہ یہ مشاہدہ ہے کہ جب انسان کوئی بہت طویل کلام کرتا ہے تو اس میں ضرور کچھ باتیں ایک دوسرے سے متصادم اور ایک دوسرے سے متعارض ہوتی ہیں اور قرآن مجید کی کوئی آیت دوسری آیت سے متعارض نہیں ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

ولوکان من عند غیر اللہ لوجدوا فیہ اختلافا کثیرا (النساء : ٨٢)

اگر یہ کلام اللہ کے سوا اور کا ہوتا تو ضرور اس میں بہت اختلاف ہوتا۔ قرآن مجید میں کجی نہ ہونے کا دوسرا معنی یہ ہے کہ قرآن مجید میں جو سابقہ امتوں اور ان کے نبیوں کی خبریں دی گئی ہیں وہ سب صادق ہیں اور ان کے صدق پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور قرآن مجید میں جو عقائد اور احکام بیان کیے گئے ہیں وہ سب عقل اور فطرت سلیمہ کے مطابق ہیں اور ان میں کوئی چیز خلاف عقل نہیں ہے اور قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کے وجود اور اس کی توحید پر، رسولوں کی بعثت پر، قیامت پر اور جزاء اور سزا پر جو دلائل پیش کیے گئے ہیں ان کی قطعیت میں کوئی ضعف اور جھول نہیں ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 39 الزمر آیت نمبر 27