أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَقَالَ الَّذِىۡۤ اٰمَنَ يٰقَوۡمِ اتَّبِعُوۡنِ اَهۡدِكُمۡ سَبِيۡلَ الرَّشَادِ‌ۚ‏ ۞

ترجمہ:

اور اس مرد مومن نے کہا : اے میری قوم ! میری پیروی کرو، میں نیکی کے راستہ پر تمہاری رہنمائی کروں گا

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

اور اس مرد مومن نے کہا : اے میری قوم ! میری پیروی کرو، میں نیکی کے راستہ پر تمہاری رہنمائی کروں گا اے میری قوم ! یہ دنیا کی زندگی تو صرف عارضی فائدہ ہے اور بیشک آخرت ہی دائمی قیام کی جگہ ہے جس نے بُرا کام کیا تو اس کی صرف اسی کے برابر سزا دی جائے گی اور جس نے نیک کام کیا خواہ وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ مومن ہو تو وہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے جس میں انہیں بےحساب رزق دیا جائے گا اور اے میری قوم ! مجھے کیا ہوا ہے کہ میں تمہیں نجات کی دعوت دے رہا ہوں اور تم مجھے دوزخ کی طرف بلا رہے ہو تم مجھے اللہ کا کفر کرنے کی دعوت دے رہے ہو اور یہ کہ میں اس چیز کو اللہ کا شریک قرار دوں جس کے شریک ہونے کا مجھے علم نہیں ہے اور میں تمہیں بہت غالب اور بےحد بخشنے والے کی دعوت دے رہا ہوں اس میں کوئی شک نہیں کہ تم مجھے اس کی طرف دعوت دے رہے ہو جو نہ دنیا میں عبادت کا مستحق ہے نہ آختر میں اور بیشک ہم سب نے اللہ کی طرف لوٹنا ہے اور بیشک حد سے تجاوز کرنے والے ہی دوزخی ہیں پس عنقریب تم ان باتوں کو یاد کرو گے جو میں تم سے کرتا ہوں اور میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں، بیشک اللہ بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے (المومن : 38-44)

آل فرعون کے مرد مومن کی قوم فرعون کو توحید کی اور دنیا سے بےرغبتی کی نصیحتیں

اس پے پہلی آیتوں میں آل فرعون کے اس مرد مومن کے کلام کے ان حصول کو نقل فرمایا تھا جن میں اس نے فرعون اور اس کی قوم کو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کرنے سے منع کیا تھا اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی نبوت پر دلیل قائم کی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو ہدایت دی ہے اور اللہ تعالیٰ جھوٹے کو ہدایت نہیں دیتا اور ان کے سامنے پچھلی امتوں کے کافروں پر عذاب کا ذکر کیا تھا اور اس رکوع کی آیتوں میں ان کی مزید خیر خواہی کی ہے اور مزید نصیحتیں کی ہیں۔

المومن : ٣٨ میں ہے : ” اس مرد مومن نے کہا : اے مری قوم ! تم میری پیروی کرو، میں تم کو نیکی کے راستہ کی ہدایت دوں گا “ اس میں یہ تعریض ہے کہ قوم فرعون گمراہی کے طریقہ پر ہے، اس میں یہ اشارہ ہے کہ ہدایت اللہ تعالیٰ کے نبیوں اور اس کے ولیوں کے پاس ہوتی ہے اور ولی کی اتباع کرنے سے نبی کی اتباع نصیب ہوتی ہے اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قوم فرعون کا وہ مرد مومن اللہ کا ولی تھا اور اس کا مقبول بندہ تھا اور اللہ تعالیٰ نے اس کو حصول ہدایت کا ذریعہ قرار دیا ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 38