أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِذِ الۡاَغۡلٰلُ فِىۡۤ اَعۡنَاقِهِمۡ وَالسَّلٰسِلُؕ يُسۡحَبُوۡنَۙ ۞

ترجمہ:

جب ان کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور ان کو انجیروں کے ساتھ گھسیٹا جائے گا

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

جب ان کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور ان کو انجیروں کے ساتھ گھسیٹا جائے گا سخت گرم پانی میں، پھر ان کو دوزخ کی آگ میں جھونک دیا جائے گا پھر ان سے پوچھا جائے گا : اب وہ کہاں ہیں جن کو تم (دنیا میں اللہ کا) شریک قرار دیتے تھے ؟ جو اللہ کے سوا تھے، وہ کہیں گے : وہ ہم سے گم ہوگئے بلکہ ہم اس سے پہلے کسی کی عبادت نہیں کرتے تھے، اسی طرح اللہ کافروں کو گمراہ کرتا ہے (اے کافرو ! ) تمہارا یہ عذاب اس وجہ سے ہے کہ تم زمین میں اپنی عارضی کامیابی پر ناحق اتراتے تھے اور بےجا اکڑتے پھرتے تھے اب جہنم کے دروازوں میں ہمیشہ رہنے کے لیے داخل ہوجائو، پس تکبر کرنے والوں کو کیسا بُرا ٹھکانہ ہے پس آپ صبر کیجئے، بیشک اللہ کا وعدہ برحق ہے، ہم نے ان کو جس عذاب سے ڈرایا ہے خواہ ہم اس میں سے آپ کو کچھ دکھائیں یا ہم اس سے پہلے آپ کو وفات دے دیں، سو ان کو تو بہرحال ہماری طرف لوٹایا جائے گا (المومن : 71-77)

مشکل الفاظ کے معانی

المومن : ٧١ میں ” اغلال “ کا لفظ ہے، یہ غل کی جمع ہے، غل اس چیز کو کہتے ہیں جس کے وسط میں اضاء کو باندھا ہے، جس چیز سے اس کے ہاتھوں اور گردن کو باندھ دیا جائے اس کو غل کہتے ہیں، اس کا معنی طوق ہے۔ اعناق عنق کی جمع ہے، اس کا معنی گردن ہے۔ السلاسل، سلسلۃ کی جمع ہے، اس کا معنی زنجیر ہے، ” یسحبون “ سحب سے بنا ہے، اس کا معنی ہے سختی کے ساتھ گھسیٹنا، اس سے سحاب بنا ہے جس کا معنی بادل ہے کیونکہ ہوا بادل کو سختی کے ساتھ گھسیٹتی ہے۔ اس آیت کا معنی اس طرح ہے کہ ان کے ہاتھوں کو ان کی گردنوں کے ساتھ ملا کر باندھ دیا جائے گا، پھر ان کی انجیروں کے ساتھ باندھ کر گھسیٹا جائے گا۔

المومن : ٧٢ میں ” تفرحون “ کا لفظ ہے، اس کا معنی ہے : خوشی سے اترانا “ ” تمرحون “ مرح سے بنا ہے، اس کا معنی ہے : بہت زیادہ خوش ہو کر اکڑنا۔

آخرت میں کفار کا عذاب

المومن : ٧٢۔ ٧١ کا معنی ہے : مشرکین کے ہاتھوں کو ان کی گردنوں کے ساتھ ملا کر طوق میں جکڑ دیا جائے گا، پھر ان کو زنجیروں کے ساتھ باندھ کر کھولتے ہوئے پانی میں گھسیٹا جائے گا، پھر ان کو دوزخ کی آگ میں جھونک دیا جائے گا، قرآن مجید کی دیگر آیات میں بھی مشرکین کے عذاب کو بیان فرمایا ہے :

ان المجرمین فی ضلل وسعر یوم یسحبون فی النار علی وجوھم ذوقوا مس سفر (القمر :47-48)

بے شک مجرمین گمراہی اور عذاب میں ہوں گے جس دن ان کو ان کے مونہوں کے بل دوزخ کی آگ میں گھسیٹا جائے گا (اور ان سے کہا جائے گا :) لو دوزخ کی آگ کا مزا چکھو

انا اعتدنا لظلمین نارا احاطر بھم سرادقھا وان یستغیثوا یغاثوا بماء کالمھل یتوی الوجوہ بئس الثراب وساءت مرتفقا (الکہف :29)

بے شک ہم نے ظالموں کے لیے ایسی آگ تیار کررکھی ہے جس کی قناطیں ان کا احاطہ کرلیں گی، اگر وہ فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی اس پانی سے کی جائے گی جو تیل کی تلچھٹ کی طرح ہوگا یہ ان کے چہروں کو بھون ڈالے گا، وہ کیسا بُرا پانی ہے اور کیسی بری آرام کی جگہ ہے

وسقوا ماء حمیما فقطع امعاء ھم (محمد :15) ان کو کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتو کے ٹکڑے ٹکڑے کردے گا

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 71