مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

طلبائے مدارس اور شروحات کی فراوانی

ہمارے عہد طالب علمی میں طلبہ کو اردو شروحات کے مطالعہ سے منع کیا جاتا تھا۔اس کا سبب یہ بیان کیا جاتا کہ اردو شرحوں کی مدد سے کتابیں حل کرنے پر استعدادی قوت کمزور ہو جاتی ہے۔غور کریں تو یہ بات مبنی بر حقیقت ہے۔اردو شرحوں سے پرہیز ہی بہتر ہے۔

اس عہد کے بہت سے طلبہ عربی شروح تلاش کرتے تھے۔بعض کتابوں کی عربی شرحیں دستیاب نہ ہوتیں تو کتاب کے حواشی پر اکتفا کرتے۔اساتذۂ کرام بھی درسی کتابوں کے حواشی پڑھنے کی ترغیب دیتے اور طلبہ کو درس سے قبل آئندہ سبق کا مطالعہ کرنے کی نصیحت فرماتے۔اس طرح بچوں کی استعدادی قوت فروغ پاتی اور از خود کتابی عبارتیں حل کرنے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی۔

رفتہ رفتہ طلبہ کا ماحول بدلا۔اب اردو شروحات کی فراوانی ہے۔آسانی کی خاطر طلبہ بھی اردو شروح کو ترجیح دیتے ہیں۔اگر کسی بڑے مدرسہ کے پاس شروحات کی دوکان ہو تو یہ عمدہ روزگار ہے۔اسی طرح طلبہ کی دیگر ضروریات کے سامان بھی دوکان میں مہیا ہوں تو دال روٹی سے گوشت روٹی تک کا سفر دوکاندار کے لئے بہت آسان ہو گا۔

کچھ فارغین مدارس اس میدان میں بھی قسمت آزمائی کریں اور معاش کا ایک جدید باب رقم کریں۔دیگر ذرائع معاش کی طرف بھی پیش قدمی کریں۔تدریس وامامت کے علاوہ بھی بہت سی راہیں آپ کے لئے کھلی ہوئی ہیں۔

فارغین کی کثرت کے سبب ہمیں دیگر میدانوں کی طرف کوچ کرنا ہو گا۔اس قدر مساجد ومدارس نہیں کہ تمام فارغین کے لئے گنجائش نکل جائے۔نئے محاذ تلاش کریں اور مشکلات کو دور کریں۔ہر شعبۂ حیات میں تبلیغ دین کی صورت نکالیں۔آئندہ نسلوں کے لئے مثال ونمونہ بن جائیں۔حوصلہ بیدار اور عزم کو جواں رکھیں۔نئی راہیں اور نئے محاذ تلاش کریں۔

ستاروں کے آگے جہاں اور بھی ہیں

ابھی وقت کے امتحاں اور بھی ہیں

طارق انور مصباحی

جاری کردہ:20:جون 2021