جب تک امامت تب تک نماز

مولانا تطہیر احمد رضوی بریلوی صاحب فرماتے ہیں: میں دیکھ رہا ہوں کہ آج مسجدوں کے اماموں میں ایک بہت بڑی تعداد ان کی بھی ہے جو جب امامت کرتے ہیں تب تک نماز پڑھتے ہیں، گھر گئے تو وہاں نماز سے کوئی مطلب نہیں سفر کو نکلے تو بےوجہ نماز چھوڑ رہے ہیں خالی بیٹھے باتیں ملاتے نماز چھوڑ دیتے ہیں۔ آج کے ایسے اماموں کا یہ حال دیکھ کر رونا آتا ہے اور دل پریشان رہتا ہے انہوں نے امامت کو ایک دنیا کمانے کا دھندہ سمجھ لیا، ایک کاروبار بنا کر رکھ دیا ان کی امامت مولویت ایک لبادہ و لباس بن کر رہ گئے ان کے دل خوف خدا سے خالی ہو گئے۔ یہ لوگ جنت و آخرت کو بھول گئے بس یہ چیزیں دوسروں کو بتانے اور تقریروں میں سنانے کے لئے رہ گئی کاش یہ خدا سے ڈرتے اور پہلے نمازی ہوتے بعد میں امام۔(امام اور مقتدی، صفحہ ۲۹)