حضرت خواجہ قمر الدین سیالوی علیہ الرحمہ حدیث غدیر پر لکھتے ہیں : کہ

اسی طرح یہ بھی ابلہ فریبی ہے ، کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلا فصل کی دلیل میں خم غدیر کی روایت پیش کی جاتی ہے ، کہ حضور اقدسﷺ نے حضرت علی کے متعلق فرمایا: کہ “من کنت مولاہ فعلی مولاہ” (یعنی جن کا میں دوست ہوں علی بھی ان کے دوست ہیں ) ظاہر ہے کہ قرآن کریم میں مولٰی بمعنی دوست ہے ، دیکھو آیت کریمہ “فان اللہ ھو مولاہ وجبریل وصالح المومین” (یعنی اللہ کے محبوب کا دوست اللہ جل شانہ ہے اور جبریل اور نیک بندے ہیں) ۔۔۔۔۔۔۔

اب مولٰی کا معنی حاکم ، امام یا امیر کرنا صراحتاً قرآن کریم کی مخالفت ہے ، اور تفسیر بالرائے ہے اور کون مسلمان یہ نہیں مانتا کہ حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رسول اللہ کے دوستوں کے دوست ہیں ۔۔۔جن کو اللہ کے رسول نے گھر میں ، ہجرت میں ، غار میں ، سفر میں ، حتی کہ قبر میں اپنا ساتھی اور رفیق منتخب فرمایا ، حضرت علی ان کے دوست ہیں ، حضرت سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کا صاف صاف ارشاد گرامی نہ بھولیے جو حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے حق میں فرماتے ہیں کہ “ھما حبیبای” یعنی وہ میرے دوست ہیں ۔

علی ھذا القیاس حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خلافت پر غزوہ تبوک کی روایت کو دلیل بنانا سخت ناواقفی اور بے خبری کی دلیل ہے ۔۔۔۔۔۔الخ

(مذہب شیعہ ص 90 -91 ضیاء القرآن پبلی کیشنز لاہور)

خواجہ صاحب کی تحریر سے پتا چلا کہ نہ تو مولی کا معنی حاکم ، امام یا امیر کرنا درست ہے ، اور نہ اس حدیث غدیر سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلافصل ثابت ۔۔۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اکابرین اہل سنت کے نقش قدم پہ قائم و دائم رکھے آمین ۔

✍️ارسلان احمد اصمعی قادری

28/7/2021ء