أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَلِلّٰهِ الۡحَمۡدُ رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَرَبِّ الۡاَرۡضِ رَبِّ الۡعٰلَمِيۡنَ ۞

ترجمہ:

پس اللہ ہی کے لیے تمام تعریفیں ہیں جو تمام آسمانوں کا رب ہے اور تمام زمینوں کا رب ہے اور تمام جہانوں کا رب ہیں

الجاثیہ : ٣٧۔ ٣٦ میں فرمایا : ” پس اللہ ہی کے لیے تمام تعریفیں ہیں جو تمام آسمانوں کا رب ہے اور تمام زمینوں کا رب ہے اور تمام جہانوں کا رب ہیں اور اسی کے لیے آسمانوں اور زمینوں میں بڑائی ہے اور وہی بہت غالب، بےحد حکمت والا ہے “

اللہ سبحانہ ‘ ہر چیز کا رب ہے، تمام اجسام کا، تمام ذوات کا اور تمام صفات کا، اس لیے اس کے سوا کوئی حمد کا مستحق نہیں ہے، پس تم سب اللہ کی حمد کرو کیونکہ اس کا تمام چیزوں کا رب ہونا اس کا تقاضا کرتا ہے کہ تمام چیزیں اس کی حمد کریں۔

اور فرمایا : ” اور اسی کے لیے آسمانوں اور زمینوں میں بڑائی ہے “ یعنی اس کے لیے عظمت اور قدرت ہے اور اسی کا ہر چیز پر غلبہ ہے اور اس کی عظمت کے آثار ہر چیز میں ظاہر ہورہے ہیں اور اس کا غلبہ اس کائنات کی ہر چیز میں ظاہر ہورہا ہے کیونکہ ہر چیز اس کی اطاعت کررہی ہے اور اس کے بنائے ہوئے نظام کے تحت کام کررہی ہے، سورج اور چاند اور ستاروں کا طلوع اور غروب، دن اور رات کا لگاتار ایک دوسرے کے بعد آنا، کھیتوں اور باغات میں روئیدگی کا نظام، انسانوں اور حیوانوں کی پیدائش اور ان کی نشو و نما کا ایک منضبط اور مقرر اصول یہ سب زبان حال سے بتا رہے ہیں کہ ہر چیز کی اطاعت کرتی ہے اور ہر چیز میں اس کے حسن اور کمال کا ظہور ہے، یہ سب چیزیں غیر اختیاری طور سے اللہ سبحانہ ‘ کی حمد کررہی ہیں اور اس کی تسبیح پڑھ رہی ہیں اور اس کی اطاعت کررہی ہیں سو تم اپنے ارادہ اور اختیار سے اس کی حمد کرو، اس کی تسبیح پڑھو اور اس کی اطاعت کرو۔ سبحان اللہ بحمدہ وسبحان اللہ العظیم، والحمد للہ رب العٰلمین۔

سورۃ الجاثیہ کا اختتام

الحمد للہ رب العٰلمین ! آج مورخہ یکم صفر ١٤٢٥ ھ ؍ ٢٣ مارچ ٢٠٠٤ ء بروز منگل سورة الجاثیہ کی تفسیر مکمل ہوگئی، ٢٢ محرم ١٤٢٥ ھ؍١٤ مارچ ٢٠٠٤ ء کو اس سورت کی تفسیر شروع کی تھی، اس طرح نو دنوں میں اس سورت کی تفسیر مکمل ہوگئی، اسی طرح آج بتیان القرآن کی دسویں جلد بھی مکمل ہوگئی۔ دسویں جلد کی ابتداء ١٥ مئی ٢٠٠٣ ء کو ہوئی تھی اور اس کا اختتام ٢٣ مارچ ٢٠٠٤ ء کو ہوا ہے، اس طرح الحمدللہ رب العٰلمین ١٠ ماہ ٩ دن میں بتیان القرآن کی دسویں جلد مکمل ہوگئی۔

اس سال کے دوران مجھ پر متعدد حوادث اور نوازل آتے رہے، اور سب سے بڑا حادثہ یہ تھا کہ اس سال اگست ٢٠٠٣ ء؍٨ جمادی الثانیہ ١٤٢٤ ھ جمعہ کی شب تقریباً رات کے گیارہ بجے میری والدہ محترمہ رحمہا اللہ کی وفات ہوگئی، اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔ ان کی قبر کو جنت کے باغات میں سے ایک باغ بنادے، میری جملہ تصنیفات اور تمام دینی خدمات کا ثواب اللہ تعالیٰ انہیں عطا فرمائے۔ قارئین سے میری درخواست ہے کہ وہ ایک مرتبہ سورة فاتحہ اور تین بار سورة ‘ اخلاص پڑھ کر اس کا اجروثواب میری والدہ محترمہ کو پہنچا دیں، ان ہی کی پرورش، تعلیم و تربیت اور دینی اور تبلیغی خدمات کی مسلسل تلقین کی وجہ سے میں ان دینی خدمات کے قابل ہوا۔

اس سال کمر کے درد کی تکلیف بھی مجھے زیادہ رہی، اس وجہ سے اس کام میں تعطل آتا رہا، تاہم اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اس کی عنایت سے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نظر التافات سے تقریباً گیارہ ماہ میں یہ جلد مکمل ہوگئی۔

الہ ٰالعٰلمین ! میری اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما، اس کو قیامت تک فیض آفرین رکھ، میری، میرے والدین، میرے اساتذہ، میرے تلاندہ، میرے احباء، اس کتاب کے پبلشر سید اعجاز احمد زید حبہ کی مساعی مشکور فرما اور میرے قارئین اور جمیع مسلمین کی مغفرت فرما اور ہم سب کو صحت و عافیت کے ساتھ تاحیات ایمان اور اسلام پر قائم رکھ، فالج اور ایسی دوسری بیماریوں اور ارزل عمر سے اپنی امان میں رکھ۔

واخر دعوانا ان الحمد للہ رب العلمین والصلوۃ والسلام علی سیدنا محمد خاتم النبیین

قائد المرسلین شفیع المذنبین وعلی آلہ و اصحابہ وذریاتہ وازواجہ واولیاء امتہ

وعلماء ملتہ و جمیع امتہ اجمعین

القرآن – سورۃ نمبر 45 الجاثية آیت نمبر 36