أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَلَوۡ اَنَّهُمۡ صَبَرُوۡا حَتّٰى تَخۡرُجَ اِلَيۡهِمۡ لَـكَانَ خَيۡرًا لَّهُمۡ‌ؕ وَاللّٰهُ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ ۞

ترجمہ:

اور اگر یہ لوگ صبر کرتے حتیٰ کہ آپ خود باہر آجاتے تو یہ ان کے حق میں بہتر ہوتا، اور اللہ بہت بخشنے والا، بےحد رحم فرمانا والا ہے

الحجرات : ٥ میں فرمایا : اور اگر یہ لوگ صبر کرتے حتیٰ کہ آپ خود باہر آجاتے تو یہ ان کے حق میں بہت بہتر ہوتا، اور اللہ بہت بخشنے والا، بےحد رحم فرمانے والا ہے۔

یعنی ان کا حجرہ سے باہر آپ کا انتظار کرنا اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے لحاظ سے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ادب اور احترام کے لحاظ سے زیادہ مناسب تھا۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو العنبر کے کچھ لوگوں کو قید کرلیا تھا اور وہ لوگ اپنے قیدیوں کو چھڑانے کے لئے فدیہ دینے آئے تھے، پس اگر وہ آپ کے حجرہ سے باہر نکلنے کا انتظار کرلیتے تو ان کے لئے زیادہ بہتر ہوتا کیونکہ ہوسکتا تھا کہ آپ فدیہ لیے بغیر ان کے قیدیوں کو چھوڑ دیتے۔ (النکت والعیون ج ٥ ص ٣٢٨۔ ٣٢٧، دار الکتب العلمیہ، بیروت)

اس آیت میں بھی سابقہ آیات کی طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ادب اور احترام کی تلقین کی گئی ہے اور سورة الحجرات کی پہلی پانچویں آیتیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ادب اور احترام کی تعلیم کے لئے نازل ہوئیں ہیں۔

القرآن – سورۃ نمبر 49 الحجرات آیت نمبر 5